ایمزٹی وی(کیوبک)کینیڈا کے صوبے کیوبک میں حکومتی خدمات کی انجام دہی یا پبلک سروسز سے فائدہ اٹھاتے وقت خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبک کے قانون ساز ادارے نے مسلمان خواتین کے حوالے سے متنازعہ بل منظور کیا ہے جس کے تحت برقع یا چہرہ ڈھانپنے والی کوئی بھی خاتون سرکاری ڈیوٹی کے دوران یا سرکاری اداروں سے رجوع کے دوران فائدہ حاصل کرنے سے محروم رہیں گی۔
2014 سے برسرِاقتدار صوبائی جماعت لبرلز نے یہ قانون 2014 میں تجویز کیا تھا جس پر رائے شماری کی گئی اور اسمبلی میں یہ قانون 51 کے مقابلے میں 66 ووٹوں سے منظور ہوگیا۔
اس قانون کے تحت بیوروکرٹس، پولیس اہلکاروں، اساتذہ، بس ڈرائیوروں، عوامی اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسیں، سب کو اب کام کے دوران اپنا چہرہ چھپانے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ اس قانون کی ایک اور شق کے تحت عوامی مراعات حاصل کرنے والے ڈے کیئر سینٹر اب مذہبی تعلیمات نہیں دے سکتے۔
متنازعہ قانون کی منظوری کے بعد باپردہ مسلمان خواتین کےلیے کینیڈا میں حکومتی سروسز کا حصول مشکل ہوگیا ہے اور اس پابندی سے سب سے زیادہ وہ مسلمان خواتین متاثر ہوں گی جو پبلک ٹرانسپورٹ، پیشہ وارانہ اموراور دوران تعلیم چہرے کا پردہ کرتی ہیں۔