ایمزٹی وی(استنبول)ترکی میں فتح اللہ گولن سے تعلق کےشبہ اور2016میں فوجی بغاوت کے الزام میں 70آرمی آفیسرز کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے۔یہ تمام آفیسرز حاضر سروس تھے ہیں۔
گرفتاری کا حکم ترک حکومت کے وکیل کی جانب سے جا ری کیا گیا ،گرفتاری کے حکم پر عملدرآمد کیلئے ترکی کے38صوبوں میں پولیس کی جانب سے آپریشن کا عمل شروع کر دیا گیاہے۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق جن آرمی آفیسرزکی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ ان افسران نے فتح اللہ گولن کی تحریک کیلئے طلاب علموں کو بھرتی کیا۔
واضح رہے کہ ترکی کی حکومت کی جانب سے فتح اللہ گلن پر حکومت مخالف پروپیگنڈا کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ نے ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اناطولو‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس کے پاس تاجروں اور فتح اللہ گلن سے منسلک ’آسیا‘ بینک کے ملازمین سمیت 140 افراد کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں، جن میں سے 101 کو استنبول سمیت ترکی کے 9 شہروں سے گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ ترک حکومت نے فتح اللہ گولن کی تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور ان سے وابستہ اخبارات، ٹی وی اسٹیشنزاور دیگر معاملات کو قبضے میں لینے کے ساتھ ان کے حامیوں کو بھی حراست میں لیا جارہا ہے۔