بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے بنائے سندا میں اتش فشاں پھٹنے کے بعد زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے اور زیر اب لینڈ سلائیڈنگ سے سمندر میں تباہ کن سونامی رونما ہوئی جس سے پیدا ہونے والی دیو قامت اور خوفناک لہروں نے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ ونامی نے اپنے سامنے نے والی ہر چیز کو تہس نہس کر کے رکھ دیا جس کے نتیجے میں 168 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ تاحال 100 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ امدادی کاموں کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انڈونیشن حکام کے مطابق سونامی کے باعث شہر کی کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں جس کے باعث ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہیں، اسپتال زخمیوں سے بھرگئے ہیں جب کہ متاثرین کو خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ رواں برس 28 ستمبر کو انڈونیشیا کے جزیرے سولا ویسی میں 7.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکوں اور آفر شاکس کے بعد سونامی کی 10 فٹ بلند لہروں نے پالو شہر میں بڑے پیمانے پرتباہی مچائی تھی جس کے نتیجے میں 2 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جب کہ 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ انڈونیشیا میں 26 دسمبر2004 میں بھی تاریخ کا ہلاکت خیزسونامی آیا تھا جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں سے گئے تھے اس کے باوجود انڈونیشیا نے احتیاطی تدابیراورہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے جس کا خمیازہ اس بار سونامی میں بھگتنا پڑا۔