وسٹن: امریکا کے میساچیوسٹس جنرل اسپتال کے نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل اور بے ربط گفتگو الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی دماغی بیماریوں کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج انہوں نے گزشتہ دنوں بوسٹن میں ”امریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ اآف سائنس“ (AAAS) کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے جن کے مطابق دماغ کو متاثر کرنے والے امراض کی کچھ اہم ظاہری علامات تقریباً دس سال پہلے ہی نمودار ہونے لگتی ہیں جنہیں پیش نظر رکھتے ہوئے ایسے افراد پر زیادہ توجہ دی جاسکتی ہے۔ جبکہ دماغی بیماریوں کا کوئی باضابطہ علاج موجود نہیں اور اس ضمن میں دی جانے والی دوائیں زیادہ سے زیادہ بیماری کی پیش رفت ضرور سست کردیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی صورت میں ایسے امراض کا علاج قرار نہیں دیا جاتا۔ میساچیوسٹس جنرل اسپتال کی جینٹ شرمن کی قیادت میں کیے گئے ایک مطالعے میں دماغی طور پر 24 صحت مند اور نوجوان افراد جبکہ 22 ایسے افراد شریک کیے گئے جو ایسے ادھیڑ عمر ہونے کے ساتھ ساتھ ”ایم سی اآئی“ نامی ایک کیفیت کا شکار بھی تھے،ان افراد میں گفتگو کے انداز اور لفظوں کے استعمال کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ صحت مند افراد دوران گفتگو ایک جیسے الفاظ کا بار بار استعمال کرنے سے بچتے ہیں جبکہ ان کی گفتگو بھی غیر ضروری طور پر طویل نہیں ہوتی۔ دوسری جانب ایم سی ا?ئی میں مبتلا افراد کی گفتگو زیادہ طویل تھی جبکہ وہ یکساں الفاظ کا استعمال بھی بار بار کررہے تھے جس سے ظاہر ہوا کہ وہ الفاظ بھولتے جارہے ہیں۔ شرمن نے واضح کیا کہ ان کے مطالعے کا تعلق ان افراد سے نہیں جو باتونی مزاج ہوتے ہیں اور عادتاً لمبی لمبی گفتگو کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، ان کے مطالعے میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ معمول کی گفتگو کرنے والوں کی باتیں طویل اور بے ربط ہوجائیں اور وہ ایک جیسے الفاظ کا استعمال بار بار کرنے لگیں تو ان کے ارد گرد موجود لوگوں کو ہوشیار ہوجانا چاہیے۔ دماغی امراض کی دیگر ابتدائی علامات میں وقت اور جگہ کے بارے میں کنفیوڑن، معمول کے کاموں میں دشواری، قوتِ فیصلہ میں کمی، شخصیت یا طرزِ عمل میں تبدیلی، چیزیں رکھ کر بھول جانا، تخیل کے استعمال میں مشکلات، یادداشت میں کمی اور روزمرہ کاموں پر اس کے اثرات سب سے نمایاں طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ اگرچہ اس مرحلے پر ان لوگوں کو ذہنی طور پر بیمار نہیں کہا جاسکتا لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ا?ئندہ دس سال کے اندر اندر ایسی علامات رکھنے والوں کو کسی سنجیدہ نوعیت کی دماغی بیماری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو الزائیمر سے لے کر ڈیمنشیا تک، کچھ بھی ہوسکتی ہے۔