لندن : برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں بڑی تبدیلی کر دی گئی، اب کسی بھی شخص کی موت کے ساتھ ہی اس کے قابل استعمال اعضا کونکالا جا سکے گا۔
برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کا قانون تبدیل کر دیا گیا ، نئے برطانوی قانون کے تحت آئندہ برس سے انتقال کر جانے والے شخص کے اعضا بطور عطیہ اس کے جسم سے نکال لئے جائیں گے ، اگر کوئی شخص اپنے اعضا عطیہ نہ کرنا چاہے تو اسے اسپتال انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کرنا ہوگا۔
برطانیہ میں اعضا کی عدم دستیابی سے روزانہ تین افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
یاد رہے چند روز قبل وزارت صحت نے کہا تھا برطانوی حکومت انسانی جان کو بچانے کیلئے مختلف اعضاءکی پیوند کاری کے مسئلے کے حل کیلئے ایک منصوبے پر عمل کررہی ہے، جس کے تحت 2020ءتک ہر شخص کیلئے یہ لازمی قرار دے دیا جائے گا کہ وہ اپنے اعضا ءعطیہ کردیں ، اس پابندی کا اطلاق 80سال سے کم عمر افراد اور دہنی اعتبار سے کمزور لوگوں پر نہیں ہوگا۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ میکس لا کے نام سے مشہور اس قانون سے ہزاروں لوگ استفادہ کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ اس قانون کا نام میکس اس لئے رکھا گیا ہے کہ ویلز کے علاقے کے ایک 12سالہ بچے کی جان کسی رضاکار کی طرف سے دیئے گئے دل سے بچالی گئی ہے۔
خیال رہے اسپین میں انسانی اعضا عطیہ کرنے والوں کی شرح یورپ میں سب سے زیادہ ہے، جہاں دس لاکھ افراد میں 47 افراد اپنے اعضا عطیہ کرتے ہیں، زیادہ تر یورپی ممالک میں اب مر جانے والے افراد سے اعضا کا عطیہ لینے کے لیے ’فرضی رضامندی‘ کا نظام رائج ہے۔
فرضی رضامندی کا نظام ویلز میں رائج ہے اور سنہ 2020 تک یہ انگلینڈ میں بھی لاگو ہو گا۔