واشنگٹن: عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے اعلان کردہ 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے ساتھ عائد شرائط کی تفصیلات جاری کردیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان سالانہ 1500 سے 2000 ارب روپے ٹیکسوں کی مد میں آمدن بڑھائے گا، پاکستان میں کرنسی کی شرح تبادلہ مارکیٹ طے کرے گی اور اسٹیٹ بینک کرنسی کی شرح تبادلہ میں مداخلت نہیں کرے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کیا جائے گا۔
توانائی کے شعبے سے متعلق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں گی اور گردشی قرضوں کا خاتمہ کیا جائے گا، واجبات کی وصولیاں یقینی بنائی جائیں گی جب کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے کاررروائیاں کی جائیں اور اداروں کو مضبوط کر کے ان میں شفافیت لائی جائے، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکا جائے۔
آئی ایم ایف کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں، ناقص پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کمزور ہوئی، اندرونی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوا۔
آئی ایم ایف کے مطابق ماضی میں ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر کنٹرول کیا گیا، پاکستان میں ٹیکس کے نظام میں کمزوریاں ہیں جب کہ سرکاری اداروں میں نا اہلی کے باعث نقصانات میں اضافہ ہوچکا ہے۔