واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیرڈ کشنر مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر اردن پہنچ گئے جہاں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے ان کا شاندار استقبال کیا۔
تفصیلات کے مطابق دونوں رہ نماؤں کے درمیان امریکا کے مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ امن منصوبے سنچری ڈیل اورخطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اردن کے شاہی دیوان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جیرڈ کشنرنے عمان میں الحسینیہ شاہی محل میں شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی،دونوں رہ نماؤں نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر بات چیت کی۔
اس موقع پر شاہ عبداللہ نے امریکی مشیر پرواضح کیا عمان فلسطین،اسرائیل تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر قضیے کا دائمی اور منصفانہ حل چاہتا ہے، اردن سنہ 1967ءکی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کےقیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ بقائے باہمی کے تحت آگے بڑھنے کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی طرف سے بھی فلسطینیوں کے دیرینہ اور بنیادی حقوق تسلیم کیے گئے ہیں جن میں فلسطینیوں کا حق خود ارادیت بھی شامل ہے۔
شاہ عبداللہ دوم اور جیرڈ کشنر ملاقات کے موقع پر اردنی وزیرخارجہ ایمن الصفدی، شاہی مشیر بشر الخصاونہ، امریکی صدر کے معاون خصوصی برائےمشرق وسطیٰ جیسن گرین بیلٹ بھی موجود تھے۔
امریکی انتظامیہ کی طرف سے 22 جولائی کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ جیرڈ کشنر رواں ماہ کے آخر تک مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔ ان کے اس دورے کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے مساعی کو آگے بڑھانا ہےتاہم امریکی حکام کی طرف سے جیرڈ کشنر کے دورے کی ایجنڈے کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔
اردن نے گذشتہ روز امریکی مشیر پر واضح کیا کہ خطےمیں دیر پاامن کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے مگر جیرڈ کشنر کا کہنا تھا ان مجوزہ امن منصوبے میں دو ریاستی حل پرذکرنہیں۔