سرینگر: بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 44 روز گزر گئے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 44 روز ہوگئے، بھارت کے غاصبانہ قبضے میں جکڑی جنت نظیر وادی کشمیر کے عوام 44 روز سے کاروبار، تعلیم اور روزمرہ کی زندگی گزارنے سے محروم ہیں۔
جدید اسلحے سے لیس بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں سے خوفزدہ ہیں۔ قابض فوج نے سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں بلٹ پروف بنکرز تعمیر کرلیے۔ مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا۔
وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ٹی وی نشریات بدستور بند ہیں۔ اسپتالوں میں دواؤں کی قلت کا بحران سنگین ہے۔ تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر تالے ہیں۔
حریت رہنما بھارتی قید میں ہیں یا نظر بند ہیں، سابق بھارت نواز وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں بھارتی مظالم کے خلاف کرفیو کی پابندیاں توڑ کر احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر بھارتی فورسز نے تشدد بھی کیا جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب مقبوضہ جموں کے فوجی کیمپ میں ایک بھارتی فوجی افسر کی لاش ملی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔