ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک اپنے مخالفین کو ہر طریقے سے کچل دینے کی عادی ہے اور ماضی میں موبائل فون نمبرز ختم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کرچکی ہے۔ اور اس سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا نیا ہدف کوئی اور نہیں اسمارٹ فونز ہیں۔ جی ہاں فیس بک نے گزشتہ شب اپنے دس سالہ ماسٹر پلان کا ذکر کیا جس کے تحت وہ اپنی سائٹ کو ایک دہائی کے اندر آرٹی فیشل انٹیلی جنس، انٹرنیٹ کنکٹیویٹی اور ورچوئل و augmented رئیلٹی ٹیکنالوجی میں بدل دینا چاہتی ہے۔ خاص طور پر augmented رئیلٹی فیس بک کے منصوبے کا بڑا حصہ ہے جس کے لیے ایف ایٹ کانفرنس میں کیمرہ ایفیکٹس پلیٹ فارم کو متعارف کرایا گیا جس کے تحت صارفین اس ٹیکنالوجی پر مبنی ایپس تیار کریں گے جن تک رسائی فیس بک ایپ کے کیمرے سے ممکن ہوگی۔ ان اعلانات میں بظاہر تو کوئی برائی نہیں مگر فیس بک اس طرح ایسی ایپس اور ٹولز کو تشکیل دینا چاہتی ہے جنھیں استعمال کرنے کے لیے اسمارٹ فونز کی ضرورت نہ ہو۔ اسمارٹ فون کو ختم کرنے کا مقصد اس لیے بھی واضح ہے کہ کیونکہ مارک زکربرگ اس بات پر مایوس ہیں کہ ان کی سائٹ قابل اعتبار اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم کو تیار نہیں کرسکی ہے۔ اگرچہ اس منصوبے پر عملدرآمد ایک دہائی میں مکمل ہوگا مگر یہ اسمارٹ فونز کو ختم کرنے کے لیے اس کے سفر کا آغاز ہے اور بہت جلد وہ حیران کن فیچرز سے لوگوں کو ان ڈیوائسز سے دور کرنا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے فیس بک اپنی اسمارٹ گلاسز تیار کرنے پر کام کررہی ہے جو دیکھنے میں عام چشمے جیسے ہوں گے مگر ان کو پہننے پر آپ کی آنکھوں کے سامنے کسی بہت بڑے ٹی وی سے بھی زیادہ بڑی ورچوئل اسکرین آجائے گی۔ مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹی وی کی کیا ضرورت ہے جب ہم ایک ڈالر کی ٹی وی ایپ خرید سکتے ہیں اور اسے دیوار پر لگا کر دیکھ سکتے ہیں، درحقیقت یہ بہت حیران کن ہے جب آپ سوچیں کہ بہت سی چیزوں کی ہمیں استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ کی آنکھوں پر ایک کمپیوٹر ہوگا تو یہ صرف ٹی وی نہیں بلکہ اسمارٹ فونز، اسمارٹ واچز، ٹیبلیٹس، فٹنس ٹریکرز یا ایسی ہی دیگر ڈیوائسز کی ضرورت بھی ختم کردے گا۔ مائیکرو سافٹ بھی ہولو لینس ہولو گرافک گاگلز کے ذریعے کچھ ایسا ہی کرنا چاہتی ہے اور اس منصوبے کے سربراہ ایلکس کپمین نے حال ہی میں اسمارٹ فونز کا خاتمہ augmented رئیلٹی کے استعمال کا ایک قدرتی نتیجہ قرار دیا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ سال فیس بک کے میسجنگ پراڈکٹ کے نائب صدر ڈیوڈ مارکوس نے کہا ہے کہ میسنجر کی بڑھتی مقبولیت کے باعث اب فون نمبروں کے دن گنے جاچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا 'خود سوچیں ایس ایم ایس فلپ فونز میں کتنے عام تھے، مگر اب اپنے فونز پر اب میسجنگ اپلیکشنز کا استعمال کرتے ہیں اور ان کی مدد سے فون کالز اور تحریری پیغامات بھی کرلیتے ہیں'۔ ان کا ماننا ہے کہ پرانے موبائل فونز کا عہد ختم ہونے بعد زیادہ بہتر، پرتنوع کمیونیکشن کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میسنجر کے ذریعے ہم لوگوں کو ٹیکسٹ کی سہولت تو دے ہی رہے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ تصاویر، ویڈیوز، وائس کلپس، جی آئی ایف، آپ کی لوکیشن، اسٹیکرز وغیرہ کی پیشکش بھی کررہے ہیں اور لوگ اس سے رقوم بھی بھیج سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ویڈیو اور وائس کالز کرنا بھی ممکن ہے اور اس کے لیے فون نمبر کی ضرورت نہیں۔