صوبائی اسمبلی بلوچستان کے حلقے پی بی 26 میں ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
ضمنی انتخاب کے لیے حلقے میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے جب کہ پولیس اور ایف سی کے 5 ہزارسے زائد اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
ضمنی انتخاب کے لیے 49 پولنگ اسٹیشنز اور 172 بوتھ قائم کیے گئے ہیں، حلقے میں ووٹرز کی تعداد 57 ہزار 675 ہے، پی بی 26 پر متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار مولانا ولی ترابی سمیت 18 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
اسلام آباد: ملک بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے جس میں پہلی بار سمندر پار پاکستانی بھی حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
ملک کے 35 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہورہے ہیں جن میں قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلی کے 24 حلقے شامل ہیں جن پر 370 امیدوار پنجہ آزمائی کررہے ہیں۔
اس ضمنی انتخاب میں ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹرنیٹ ووٹنگ ہورہی ہے۔ 35 حلقوں کے 7364 سمندرپار پاکستانی انٹرنیٹ ووٹنگ کے تحت اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
انٹرنیٹ ووٹنگ کے لئے ووٹرز کو پہلے ہی پاس کوڈز جاری کئے جاچکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ای میل کے ذریعے یہ پاس کوڈز جاری کئے ہیں۔ اب تک نصف کے قریب 3422 آئی ووٹرز نے انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ملک گھر بیٹھے ووٹ کاسٹ کردیا ہے۔ آئی ووٹرز شام پانچ بجے تک ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔
قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشستوں پر ضمنی انتخابات کےلئے چاروں صوبوں میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔قومی اسمبلی کی 11 اور صوبائی اسمبلی کی 24 نشستوں پر ضمنی انتخابات کےلئے شہری حق رائے دہی استعمال کرنے کےلئے پولنگ اسٹیشنز پر آرہے ہیں جبکہ پولنگ عملہ بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کےلئے موجود ہے،تمام حلقوں پر پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے شروع ہوا جو بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
ملک بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے جب کہ پنجاب کے بعض حلقوں میں نمایاں سیاسی شخصیات مدمقابل ہیں۔
قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلی کے 24 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے۔ لاہور میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 131 اور این اے 124 میں ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
این اے 131 میں ن لیگ کے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور تحریک انصاف کے ہمایوں اختر خان آمنے سامنے ہیں۔ 25 جولائی کو عام انتخابات این اے 131 سے وزیراعظم عمران خان کامیاب ہوئے تھے۔
اسلام آبااد: وزیر خزانہ اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی جس میں ان کے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر پرانے بیانات دکھائے گئے جن میں انہوں نے آئی ایم ایف اور دیگر ذرائع سے بیل آوٹ پیکج کی حمایت کی تھی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے بھارت نے اگر پاکستان پر حملے کی غلطی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، مسئلہ کشمیر میں قتل و غارت پر اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن تشکیل دے۔
اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے موجودہ انتخابات میں تبدیلی کے لیے ووٹ دیا اور اپنی مرضی کی حکومت لائے، عمران خان کی قیادت میں ہم نے نئی پاکستان کی داغ بیل ڈالی، دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کی قوتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں، پاکستان اپنے قومی مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دنیا کے بنیادی اصول متزلزل دکھائی دے رہے ہیں
مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہوچکے ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے یہ عمل عالمی امن کے لیے خطرناک ہے،عالمی تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات جنم لے رہے ہیں، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
گستاخانہ خاکوں کے معاملے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی
ناموس رسالت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سب کے سامنے ہے، دیگر مذاہب کی جانب سے جہاں برداشت کے نظریات ہونے چاہئیں وہاں اب نفرتوں نے جنم لے لیا ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تہذیبوں کے درمیان تصادم روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
مودی حکومت کے منفی رویے نے مذاکرات کا موقع گنوا دیا
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں پاک بھارت متوقع ملاقات ایک اچھا موقع تھا جس میں تمام معاملات پر بات چیت ہوتی لیکن مودی حکومت نے منفی رویے کی وجہ سے موقع تیسری بار گنوا دیا، بھارتی قیادت نے امن پر سیاست کو فوقیت دی، ایک ڈاک ٹکٹ کو بنیاد بنایا جو مہینوں پہلے جاری ہوا، بھارت جان لے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس سے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے 70 سال ہوگئے، یہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، یہ مسئلہ انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے باشندے 70 سال سے انسانی حقوق کی پامالی سہتے آئے ہیں، یو این او کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں کشمیر میں ریاستی جبر کا مکروہ چہرہ دکھایا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کیا کیا مظالم ڈھائے۔
کشمیر میں قتل و غارت پر آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے
شاہ محمود قریشی نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں اب بھارت کشمیر میں منظم قتل و غارت کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا، ہم کشمیر میں قتل و غارت پر ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جو ذمہ داروں کا تعین کرے، اب یہ عمل ناگزیر ہوگیا ہے، امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی کمیشن کو تسلیم کرے گا۔
بھارت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے
وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر میں قابض افواج کی درندگی سے نظر اٹھانے کے لیے بھارت ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے، بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر وہ ہم پر حملے کی غلطی کرتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھرپور رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایک ملک کی وجہ سے سارک تنظیم غیر فعال ہے
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کچھ طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی غیر منصفانہ فروخت جاری ہے لیکن ہم اسلحے کی دوڑ کی روک تھام کے لیے تیار ہیں، جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کی تنظیم کو غیر فعال کردیا گیا ہے لیکن ہم سارک کو فعال کرنا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیا میں غربت کے خاتمے کے لیے اقدمات کیے جائیں۔
بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم 17 سال سے دہشت گردی کی جنگ سے نبرد آزما ہیں، ہم نے دو لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کیا، آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے اور ہزاروں جانوں کا ضیاع اس کا نتیجہ ہے، ہم پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ہندوستان کی معاونت، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حملوں کو نہیں بھولیں گے۔
اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی
وزیر خارجہ نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، اقوام متحدہ کو شواہد دے چکے ہیں، ہماری تحویل میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور اس کی فراہم کردہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل ہے۔
افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان داعش کی بڑھتی ہوئی عمل داری ہے، پاکستان اور افغانستان نے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنایا ہے، پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پاکستان کی قربانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ اس سے زیادہ وسائل کے ممالک پناہ گزینوں کو پناہ نہیں دیتے لیکن ہم برسوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہیں تاہم اب ہم افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کردیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر ہوگی اور پولنگ کا وقت صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارت کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی 27 اگست کو دن 12 بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے جس کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دن 12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی روز دن ایک بجے جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔
یاد رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کی مدت صدارت 8 ستمبر کو مکمل ہورہی ہے۔
ایمزٹی وی(تجارت)انتخابات کے بعد5 دنوں سے پاکستانی روپے میں مستقل بنیادوں پر تبدیلی کی لہر آگئی ہے، انتخابات سے قبل 130 روپے سے اوپر جانے والے ڈالر کو ریورس گیئر لگ گیا ہے۔
انتخابات کے بعد پانچویں دن انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالرکی قدرمزید 2روپے82 پیسے گھٹ کر125 روہے4 پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں3 روپے گھٹ کر 123روپے پر آگیا۔ اس طرح سے انتخابات کے بعد گزشتہ 5روز کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں امریکی8 ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر3 روپے28 پیسے اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں مجموعی طورپر7روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ان 5 دنوں میں پاکستانی روپے کے امریکی ڈالر پر وار جاری ہے لیکن یہ وار اس وقت رک سکتی ہے کہ جب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر سمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیاں مستحکم ہوں۔ پیر کو2 روزہ وقفے کے بعد انٹر بینک مارکیٹ کھلتے ہی ڈالر کی قدر گھٹنا شروع ہوئی جس سے ایک موقع پر ڈالرکے انٹربینک ریٹ یکدم 4 روپے 61 پیسے کی کمی سے123 روپے 25 پیسے کا ہوگیاتھا لیکن کچھ ہی وقفے بعد ڈالر نے کچھ ریکوری کی اور 124 روپے کی سطح پر پہنچ گیالیکن کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر125 روہے4 پیسے پر بند ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں پورے دن شدید اتارچڑھاؤ کے رحجان سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت طاری رہی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کے تعین میں مشکلات دیکھی گئیں۔
اوپن مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر122 روپے تک پہنچ گئی تھی جبکہ فروخت کنندگان سے 112 روپے تا 118 روپے کے حساب سے ڈالر خریدے جارہے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ123 روپے پر بند ہوئے۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈالر کے شدید اتارچڑھاؤ کے رحجان اور پیر کوڈالر کی قدرمزید2.38 فیصد کی کمی کو دیکھتے ہوئے خریداروں اور فروخت کنندگان کی اکثریت نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کرلی ہے توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر مستحکم ہوجائے لیکن اگر انٹربینک کی سطح پر ڈلر کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار رہا تو اوپن مارکیٹ میں بھی اسی تناسب سے ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوگی۔
ماہر معاشیات مزمل اسلم نے روپے کی قدر میں اضافے کو معیشت کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے کے سرمایہ کاروں نے پی پی ٹی آئی کی متوقع حکومت سے وسیع امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔
ایمزٹی وی(واشنگٹن)امریکا نے پاکستان کے عام انتخابات میں پولنگ سے پہلے کے انتخابی عمل میں خامیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیتھر ناورٹ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں ووٹنگ سے قبل کے انتخابی عمل میں خامیوں پر تحفظات ہیں، انتخابی مہم کے دوران آزادی اظہار رائے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، پاکستانی انتخابات سے متعلق یورپی مبصرین کے موقف اور انتخابی عمل کی خامیوں پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے تحفظات سے اتفاق کرتے ہیں، یورپی مبصرین نے انتخابات پر اثر انداز ہونے والے عوامل کی نشاندہی کی ہے، انتخابی مہم میں یکساں مواقع نہیں دیے گئے، یہ رکاوٹیں صاف شفاف الیکشن کیلیے حکام کے بیان کردہ مقاصد کے برخلاف تھیں۔
ہیتھر ناورٹ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی فہرست میں شامل افراد کو الیکشن لڑنے کا موقع دینے پر بھی تحفظات ہیں، تاہم ان عناصر کو پاکستانی عوام نے مسترد کیا جو قابل تحسین ہے، الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے لیے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان میں عام انتخابات میں عوام کی ہمت کو داد دیتے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد کا ووٹ ڈالنا مثبت اقدام ہے، پاکستان میں مضبوط جمہوری اور سویلین ادارے اچھا معاشرہ قائم کرسکتے ہیں، پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں اور اس کیلیے مواقع تلاش کریں گے، جنوبی ایشیا میں سکیورٹی، استحکام اور خوش حالی چاہتے ہیں