پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہر قیمت پر اپنے عوام اور ان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی مناسبت سے جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سقوط ڈھاکا کے بعد پاکستان کی ہزاروں میل زمین اور 90 ہزار جوان دشمن کے قبضے میں تھے، ذوالفقار علی بھٹو نے آدھے سے زیادہ ملک گنوانے سے ہونے والی معاشی تباہی سے نمٹنے کے لیے میگا پروجیکٹس تشکیل دیئے، ان میگا پرجیکٹس میں اسٹیل ملز، پورٹ قاسم اور ہیوی میکینیکل کمپلیکس بھی شامل تھے، انہوں نے جوہری پروگرام کا آغاز اس لیے کیا کہ پھر کبھی ہماری خودمختاری پڑوسیوں رحم و کرم پر نہ ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کی کورونا بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ذوالفقار علی بھٹو کے وژن کی پیروی کرنی ہوگی، آج کڑے وقت میں پاکستان کے عوام ایک نئے ذوالفقار علی بھٹو کی تلاش میں ہیں، ایسا لیڈر جو ہمیں آپسی اختلافات کے باوجود متحرک کرے اور اس مہلک وباء سے نکالنے کے لئے قیادت کرے، ذوالفقار علی بھٹو کے پیغام پر یقین رکھنے والے تمام لوگ اور پیپلز پارٹی کسی بھی بحران میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے، ہم اپنے اجداد کی میراث کو جاری رکھیں گے اور ہر قیمت پر اپنے عوام اور ان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی 41 ویں برسی آج منائی جارہی ہے تاہم کورونا وائرس کے پیش نظرگڑھی خدا بخش میں برسی کی تقریب منسوخ کردی گئی ہے۔
5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو نے کیلیفورنیا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ سحر انگیز شخصیت کےمالک ذوالفقاربھٹو نے سیاست کا آغاز 1958 میں کیا اور ایوب خان کے دور حکومت میں وزیرخارجہ سمیت دیگراہم عہدوں پر فائز ہوئے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو بعد ازاں پاکستان کی سب سے بڑی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔
ذوالفقارعلی بھٹو کے دورحکومت میں قوم کو پہلا متفقہ آئین ملا۔ اُنکے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو آج بھی اُنکی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ اس وقت کے جنرل ضیا الحق نے الٹ دیا اور 4 اپریل 1979 کو قتل کے مقدمے میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔
لاہور: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک کیلئے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں، حکومت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے خلاف اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے
لاہور میں صحافیوں سے غیررسمی بات کرتے ہوئے چیئرمن پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کا کہنا تھا کہ انسانی جمہوری حقوق پر قدغن، معاشی حالات اور میڈیا پر پابندیوں کے بعد میں میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، مجھے بتائیں کہ حکومت گرانے کے کتنے طریقے ہیں ؟ ، غیر جمہوری سازش نہیں کریں گے۔جمہوری ، آئینی اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں
بلاول بھٹو کا مزیدکہنا تھاکہ آئی ایم ایف کے پاس ہم بھی گئے مگر ان کی ہر شرط نہیں مانی، ہم نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا،جنگ لڑی،دو سیلابوں کا مقابلہ کیا پھر بھی ہمارے دور میں تنخواہوں میں سوا سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا، اس حکومت کا کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے اس لئے آئی ایم ایف کی ہر شرط مان رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت کے خلاف تحریک کیلئے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں، حکومت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے خلاف اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے، عوام کو بتانا ہے کہ ان کا سٹیک انتخاب، سیاست، معیشت میں ہونا چاہئے، عوام کا اسٹیک نہیں ہوگا تو پھر ریاست کیسے چلے گی، سنا ہے کہ ملک کے نامور ادارے اب مہنگائی کی تحقیقات کریں گے، اداروں کو ان معاملات سے دور رہ کر اپنی شان برقرار رکھنی چاہئے۔
مظفرآباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سے 1 قانون پاس نہیں ہوا آرمی چیف کی متفقہ توسیع کیسے کرائے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے مظفرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ پارلیمان میں آئےگا، دیکھنا یہ ہے کہ جن سے ایک نوٹی فکیشن نہیں بن سکا اور ایک سال میں ایک قانون پاس نہیں کرسکے، وہ 6 ماہ کے اندر اتنی اہم قانون سازی میں کیسے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کریں گے اور آئین میں ترمیم کریں گے۔
کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کشمیریوں کی جدجہد برائے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتی رہے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے 52 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ہاریوں، طلبہ، دانشوروں اور پسماندہ طبقات کو طاقتور بنانے کی خاطر ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے، ذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان پیپلز پارٹی جوہری پروگرام کے معمار ہیں، جس کے باعث پاکستان اور اس کی خودمختاری بیرونی خطرات سے محفوظ ہیں، ملک کا متفقہ دستور ایک ایسا جمہوری اقدام ہے جسے کوئی بھی آمر چاہتے ہوئے بھی ختم نہ کرسکا، پاکستان پیپلز پارٹی کشمیریوں کی جدجہد برائے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتی رہے گی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پارٹی کی 52 سالوں پر محیط جدوجہد سے غیرمتزلزل طور ثابت قدم رہنے کا عزم کرتا ہوں، دستور پسندی، قانون کی بالادستی، جمہوریت اور مساوات کے متعلق پارٹی کے بنیادی نظریات پر کاربند رہیں گے۔
اسلام آباد:احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔ عدالت نے نیب کو پیپلزپارٹی رہنما کو 7 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ کو عدالت کی جانب سے دیا گیا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر آج نیب نے دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما کو ایمبولینس میں عدالت لایا گیا۔ سماعت کے موقع پر نیب نے احتساب عدالت کے جج سے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کرنے کی استدعا کی جیسے عدالت نے منظور کرلیا۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ خورشید شاہ کا موبائل نیب کے پاس ہے وہ دلوایا جائے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کا موبائل فرانزک کے لیے بھیجا گیا، فرانزک مکمل ہونے پر انہیں ان کا موبائل واپس کر دیا جائے گا
کراچی: ڈیفنس میں بنگلے کے اندر سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ طبعی موت ہے جبکہ مرنے والی پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے رکن ممتاز علی چانڈ کی بیٹی تھی۔
گزشتہ روز ڈیفنس فیز 6 خیابان راحت میں ایک بنگلے سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی تھی ، ایس ایچ او گزری رضوان حیدر نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ شفا چانڈ دختر ممتاز علی چانڈ رات کو سوئی تھی تو صبح جب اہل خانہ نے اسے جگایا تو وہ نہیں اٹھی جس پر انھوں نے ڈاکٹر کو بلایا تو موت کی تصدیق کردی گئی ۔
اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی نے سابق صدر آصف زرداری کی صحت کے بارے میں نجی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پمز کے اپنے میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، پمز بورڈ نے وہی خدشات ظاہر کیے ہیں جو ہم گزشتہ 4 ماہ سے کر رہے ہیں تاہم ہمارا نجی میڈیکل بورڈ کا مطالبہ کیوں پورا نہیں ہو رہا۔
شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کا اپنا بورڈ کہہ رہا ہے کہ آصف علی زرداری کی طبیعت نازک ہے لہذا آصف زرداری کو فوری طور پر ذاتی معالج تک رسائی دی جائے، سابق صدر کو بنیادی طبی سہولیات نہیں دی جا رہیں، کیا مدینہ کی ریاست میں ایسا ہوتا ہے، یہ کون سی مدینہ کی ریاست ہے جہاں وزیراعظم اور کابینہ مخالفین کو نشانا بنا رہی ہے۔