ھفتہ, 01 جون 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہاہے کہ عمران خان سے شادی کا تحفہ مانگا تواُنہوں نے طلاق دیدی ،اللہ کرے کہ پاکستان کو ایسا تحفہ نہ دیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریحام خان کاکہناتھاکہ اللہ کرے ، خیریت ہو، مذاق میں کہاتھاکہ شادی کی سالگرہ پر کیا تحفہ دیں گے جس پر اُنہوں نے سالگرہ کے موقع پر طلاق بھیج دی۔
اللہ کرے کہ پاکستان کو ایساتحفہ نہ دیں۔ شادی دراصل کب ہوئی تھی ؟سوال کے جواب میں ریحام خان نے کہاکہ’ گزشتہ سال شادی کی سالگرہ کے موقع پر ہی 31اکتوبر کو طلاق کاتحفہ دیاگیاتھا‘۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف کارکنوں کے ساتھ مل کر لڑنے کا اعلان کیا ہے۔بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کرپشن کے جرم میں پکڑا گیا ہے اس پر احتجاج اپوزیشن کا جمہوری اور آئینی حق ہے لیکن ہمارے کارکنوں کو گرفتار اور اغوا کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کس قانون کے تحت ہمارے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، لوگوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، نواز شریف کی جمہوریت سے تو پرویز مشرف کی آمریت بہت بہتر تھی، نواز شریف کی جمہوریت کے لبادے میں بھیڑیا چھپا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے 30 سال سے قوم کو بے وقوف بنا رکھا ہے، یہ دونوں بھائی منافق ہیں اور انہیں صرف اپنا پیسہ بنانے کی فکر ہے، آصف زرداری منافق نہیں تھا وہ جیسا تھا ویسا ہی تھا جب کہ ان دونوں بھائیوں کا مقصد اقتدار میں رہ کر پیسا بنانا اور پھر اپنی کرپشن کو بچانے کے لئے اداروں کو تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف کارکنوں کے ساتھ مل کر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمیں گرفتار کر لے لیکن جب ہم باہر آئیں گے تو پھر سے سڑکوں پر آجائیں گے، نواز شریف 2018 کی باتیں کر رہے ہیں لیکن وہ ابھی بہت دور ہے، 2018 سے پہلے بہت کچھ ہو گا۔ سپریم کورٹ ہمارے کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں پر ازخود نوٹس لے، یہ ہمارا نہیں بلکہ اس ملک کی عدلیہ کا ٹرائل ہو رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے گورنر راج لگایا تو صوبے کی عوام خود اس کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کرپشن کی بات کرتے ہیں تو انہیں جمہوریت خطرے میں نظر آنے لگ جاتی ہے لیکن اب حکمران عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے اور ان کا احتساب ہو کر رہے گا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف 2نومبر کے دھرنے سے قبل اپنی فیملی سمیت دبئی چلے گئے ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اپنی فیملی کے ساتھ آج اسلام آباد ائیر پورٹ کے راول لاونج میں پہنچے تووہاں موجود لوگ انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔

اس موقع پر پی آئی اے کے عملے نے انہیں پروٹوکول دیا اور پھر وہ دبئی کے لیے روانہ ہو گئے ۔خواجہ آصف دوپہر ایک بجے پی آئی اے کی پرواز پی کے 211کے ذریعے اسلام آباد سے دبئی روانہ ہوئے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں ،ایک طرف سرل المائڈا کی متنازع خبر حکومت کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے تو دوسری جانب عمران خان کی جانب سے دو نومبر کو دھرنے کے اعلان نے حکومت کے سکھ کا سانس چھین لیا ہے ،ایسے حالات میں پاکستان چھوڑ کر جانے پر خواجہ آصف انگلیاں اٹھنے لگی ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران 2018 کے انتخابات کے لئے مجوزہ ضابطہ اخلاق پیش کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کی زیر صدرات جاری ہے،جس میں الیکشن کمیشن ممبران سمیت 16 پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔

اجلاس میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی سربراہ شریک نہیں ہوا تاہم مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انوشہ رحمان، عبدالقادر بلوچ، طارق فضل چوہدری، پیپلزپارٹی کی جانب سے نیئر بخاری، لطیف کھوسہ، فیصل کریم کنڈی اور پی ٹی آئی کی جانب سے عارف علوی نے شرکت کی۔
اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی، اس موقع پر چیف الیکشن جسٹس ( ر ) سردار رضا خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے، صاف شفاف منصفانہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے کوشاں ہے جب کہ ملک میں شفاف انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سمیت میڈیا کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔

سردار رضا خان نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو منصفانہ انتخابات کے لیے تمام اختیارات دیتا ہے، آئندہ عام انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی، سپریم کورٹ نے انتخابات میں اسلحے کی نمائش اور پیسے کے بے دریغ استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابات کے تمام امور کا ذمے دار قرار دیا لہذا مجوزہ انتخابی ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ جلسے جلوسوں پر پابندی سے پر امن الیکشن کا انعقاد ممکن ہے جب کہ الیکشن کے دوران پیسے سمیت اسلحہ کا بے دریغ استعمال بھی روکا جائے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت یکم نومبر مقرر کر کے وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کی تھی تاہم اب سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت یکم نومبر کو مقرر کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن اور حسین نواز سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے یکم نومبر سے قبل جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے نوٹسز بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، سیکرٹری داخلہ، پیمرا، نیب، الیکشن کمیشن، ایف بی آر، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور وزارت پارلیمانی امور کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ 30 اکتوبر تک جواب جمع کرائیں تاکہ پاناما لیکس پر کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں ہونے والے اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر، شفقت محمود، شیریں مزاری، فیصل جاوید عثمان ڈار، فرخ حبیب اور افتخار درانی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کو پاناما لیکس کے حوالے سے نوٹس جاری ہونے بعد دھرنے کی حکمت عملی پر غٖور کیا گیا،
اس موقع پر میڈیا انچارج افتخار درانی نے اجلاس کو حکومتی اقدامات سے نمٹنے کے حوالے سے بریفنگ دی اور دھرنے میں میڈیا کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج پشاور بھی جائیں گے جہاں وہ ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے جب کہ خیبر پختونخوا میں پارٹی عہدیداروں اور وکلا سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 2 نومبر کو پورا راولپنڈی اور اسلام آباد بند کر کے ثابت کریں گے کہ عوام وزیراعظم نواز شریف سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے اثاثے غلط ظاہر کئے جس پر وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نا اہل ہوتے ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ یا تو ان 9 افراد کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کی جائے یا پھر وزیراعظم کو بھی نا اہل قرار دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو نوٹس جاری کردیا ہے، جس پر میں نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، ان کا جرم انتا بڑا ہے کہ وہ شوکاز نوٹس کے مستحق ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے 28 تاریخ کو راولپنڈی میں وارم اپ ریلی رکھی ہے جس میں عمران خان بھی شریک ہوں گے، اگر ہماری گرفتاری ہوتی ہے تو جیل تو ہماری سسرال ہے، جیلیں تو نواز شریف کو معافی نامے پر مجبور کرتی ہیں، ہماری گردن کٹ سکتی ہے لیکن ہم 2 نومبر کو راولپنڈی کی سڑکیں، ایئرپورٹس، ریلوے اسٹیشن اور ٹرانسپورٹ کو بند کر کے دکھائیں گے اور ثٓابت کریں گے کہ موجودہ حکومت کرپٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی بھاگیں گے پاکستان میں ہی جائیں گے لیکن نواز شریف کے لئے اب سعودی عرب میں بھی جگہ نہیں ہے، ترکی انہیں جگہ دے دے تو کچھ کہہ نہیں سکتا، لوگوں کی خواہش ہے کہ جلد سے جلد وزیراعظم نواز شریف سے جان چھڑائی جائے

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ نے بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم اٹھا لیا ہے ،امید کرتے ہیں کہ جب پاناما لیکس کا کیس شروع ہو گا تو وہ چیزیں بھی سسامنے آئیں گی جو اب تک پوشیدہ تھیں ۔

ان کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا ،یہ احتجاج وزیراعظم اور ان کے اداروں کے خلاف ہے جو کہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس شروع ہونے کے بعد اب احتجاج کو اور بھی زور ملے گا ۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے وزرا کہتے رہے ہیں کہ پاناما لیکس کا کیس ختم ہو جائے گا ،اربوں روپے کی چوری کا کوئی سوال نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات میں پارلیمنٹ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا لیکن شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کردیا جو کہ بادشاہت کو جمہوریت کے نیچے لانے کے لیے پہلا قدم ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو جب انصا ف نہیں ملتا تو پھر پر امن احتجاج کرنا اس کا آئینی حق ہے ،ہم قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ پر امن احتجاجی عمل جاری رکھیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس جیسے بڑے سکینڈ ل کے بعد نیب ،ایف بی آر اور دیگر اداروں نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بہانے مار ے کہ ہمارے پاس بادشاہ کا احتساب کرنے کے لیے قانون ہی نہیں ہے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

اس موقع پر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا جوڈیشل کمیشن کی اجازت نہ دی جائے، پارلیمنٹ موجود ہے یہ لوگ وہاں جائیں جب کہ طارق حسن ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ پورا شہر رو رہا ہے کہ اسلام آباد بند نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کام بھی ہم کریں، ہم کسی سیاسی مسئلے میں نہیں پڑیں گے، فریقین کو سن کر پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ جسٹس عارف خلجی حسین کا کہنا تھا کہ عدالت کو کوئی دھمکی نہیں دے سکتا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم اور عمران خان سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)کوئٹہ میں آج سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل انکوا ئر ی کمیشن سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کے حوالے سے اپنی کارروائی کا آغاز کریگا۔

سانحہ سول اسپتال کی تحقیقات کےحوالےسےانکوائری کمیشن سانحہ سے متعلق بیانات ریکارڈ کریگا اور ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نےانکوائری کمیشن کی تشکیل کا حکم سانحہ سول اسپتال سےمتعلق ازخود نوٹس کی سما عت کےموقع پر دیاگیاتھا ۔

سانحہ سول اسپتال میں 57وکلاء سمیت 78افراد جاں بحق ہوگئے تھے