جمعہ, 22 نومبر 2024

لوگ  گھروں میں بند رہنے پہ مجبور  - اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت      چھوٹے چھوٹے بچے کھانے پینے کی اشیاءکے لیے بے حال

تازہ ترین اطلاعات  کے مطابق بھارت کی طرف سے  کشمیر میں جاری  مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث مسلسل 135 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔

واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے

 

 

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے نریندر مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم دیا ہے۔
 
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی کارکن اناکشی گنگولی کی مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
 
اناکشی گنگولی نے درخواست میں کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے بعد سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن ہے، اس کے نتیجے میں کشمیری بچے اور کم عمر لڑکے انتہائی مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہیں۔
بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے کہا کہ یہ معاملہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے متعلق ہے اور وہی اس پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ اس پر اناکشی گنگولی نے جواب دیا کہ پابندیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا تو ناممکن ہے۔
 
بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے ریمارکس دیے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ پہنچنا کیوں مشکل ہے، کیا کوئی راستہ روک رہا ہے، ہم ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے صورتحال جاننا چاہتے ہیں، اگر لوگ ہائی کورٹ نہیں پہنچ پارہے تو یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے، ضرورت پڑنے پر میں خود سری نگر جاؤں گا۔
 
سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال فی الفور معمول پر لائی جائے، فون اور انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی ہے، کشمیریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو کھولا جائے تاہم قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر ہر قدم اٹھایا جائے، جبکہ جموں کشمیر ہائی کورٹ ریاست میں جاری لاک ڈاؤن اور پابندیوں کے معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے۔
 
سپریم کورٹ نے کانگریس کے رہنما غلام نبی کو بھی وادی کا دورہ کرنے اور وہاں کشمیریوں سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ غلام نبی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں سے ملاقاتیں کرسکیں گے تاہم انہیں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔
 
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا اور عوامی مقامات پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اورحریت لیڈر سجاد لون کو نظر بند کردیا گیا ہے۔

محبوبہ مفتی نے فاروق عبداللہ کے گھر میں ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ریاست کی بگڑتی صورتحال پر بات چیت کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پرعمر عبداللہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج نصف شب انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔کشمیر کے دیگر رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا جا رہا ہے۔

ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ اب کشمیر میں جو کچھ ہو گا اس کے بعد ہی کشمیریوں سے ملاقات ہو گی۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔

دوسری جانب محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندوں کو بھی گھروں میں نظر بند کیا جا رہا ہے،کشمیری عوام کی آواز بند کی جا رہی ہے،دنیا دیکھ رہی ہے۔اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی سرکار کو خبردار کیا تھا کہ وادی کی خصوصی حیثیت کو نہ چھیڑا جائے۔

سری نگر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 35/A اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اشتعال کی وجہ بنے گا۔

ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) کشمیر میں غیر اعلانیہ کرفیو اور پابندیوں کے باوجودجمعرات کو انتفادہ کے مسلسل62ویں روز بھی آزادی کے حق میں مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری رہا، بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام کے خلاف مختلف علاقوں میں لوگوں نے زبردست بھارت مخالف ریلیاں نکالیں اور احتجاجی مظاہرے کیے۔

بھارتی فورسز نے مظاہرین پر مرچوں بھرے گولے برسا دیے جس سے کئی افراد متاثر ہوگئے جبکہ جھڑپوں کے دوران درجنوں کشمیری زخمی ہوگئے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر انتفادہ تیسرے ماہ میںداخل ہوگیا ہے ، عوام اس کے خلاف بھارت کی طرف سے سازشوں سے باخبر رہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر، بارہ مولہ، سوپور، شوپیاں، اسلام آباد ، کولگام، پلوامہ اور کپواڑہ میں مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔

بھارتی فورسزاورمظاہرین کے درمیان مختلف علاقوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں جبکہ قابض فوجیوںاور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین کومنتشر کرنے کیلیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے باعث متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے، فوجیوں نے مختلف علاقوں میں گھروں میں گھس کر مکینوں کو مارا پیٹا اور توڑ پھوڑ کی۔ فورسزنے اسلام آباد قصبے میں مظاہرین کے خلاف مرچوں بھرے گولے استعمال کیے جس کے باعث معمر افراد اور بچے انتہائی تکلیف دہ صورت حال سے دوچار ہوگئے۔ سری نگر کے علاقے گوگام میں ایک مشعل بردار جلوس نکالاگیا۔
بھارتی پولیس نے ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں بھارت مخالف مظاہرے کے دوران انجینئر عبدالرشید کو گرفتار کر لیا، انجینئرعبدالرشید نے کہاہے کہ پاکستان کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کیس کاسب سے بڑا وکیل ہے بلکہ وہ 1947سے ہی کشمیریوںکی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

ہندو انتہا پسندوں نے راجوری کے علاقے چھانگس میں جموں کی طرف جانیوالے ایک ٹرک کو آگ لگادی، اطلاعات کے مطابق ہندو انتہاپسندوں نے گائیں لے جانے کے شبہ میںٹرک کوآگ لگائی۔ دریں اثنا پلوامہ کے علاقے مرن میںپنڈت بھی آزادی کے حق میں ایک مظاہرے میںشریک ہوئے اور آزادی کے حق میںنعرے لگائے۔ اس موقع پرچند پنڈتوں نے تقاریر بھی کیں اور تحریک آزادی کومنطقی انجام تک لے جانے کاعزم ظاہر کیا۔ بدری ناتھ بٹ نامی ایک پنڈت نے کہاکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ آن لائن کے مطابق تحریک المجاہدین کے سرفروشوں نے پلوامہ پولیس اسٹیشن پر دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کردیاجس سے متعدد سی آر پی ایف اہلکارو ں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے، مجاہدین کے حملے کا نشانہ بھارتی فوج نیم فوجی اور بھارتی تنصیبات تھیں۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 61 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے کشیدگی بدستور برقرار ہے جب کہ بھارت نے حریت رہنماؤں کے پاسپورٹ ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں 61 ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے، ریاست میں کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے بند اور اشیائے خردونوش کی شدید قلت ہو گئی ہے، تمام کاروباری مراکز اور میڈیکل اسٹورز بند بند ہونے کے باعث اسپتالوں میں بھی ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے جاری بھارتی بربریت میں اب تک 91 کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس میں 3 اہلکار زخمی ہو گئے جب کہ بھارتی حکومت نے مذاکرات نہ کرنے پر حریت رہنماؤں سے انتقام لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور شبیر شاہ سمیت اہم حریت رہنماؤں کے پاسپورٹ ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ 9 جولائی کو بھارتی تحریک آزادی کے نواجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت کا سلسلسہ جاری ہے جب کہ ریاست میں بھارت سے آزادی کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) مقبوضہ کشمیر میں 52 ویں روز سے نافذ کرفیو میں آج کچھ نرمی آئی ہے ۔ سری نگر اور پلوامہ کے علاوہ متعدد علاقوں سے کرفیو ہٹالیا گیا ۔ ادھر حریت رہنماؤں کی اپیل پر وادی میں یکم ستمبر تک ہڑتال ہے ۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج مظالم کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے ۔ پہلی بار کشمیر میں 51 روز تک مسلسل کرفیو نافذ رہا ۔ آج 52 ویں روز کرفیو میں کچھ نرمی کی گئی ۔ سری نگر اور پلوامہ کے علاوہ متعدد علاقوں میں کرفیو ہٹا دیا گیا ۔ حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد وادی میں احتجاج کی نئی لہر شروع ہوئی ۔ بھارت مردہ باد اور پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعرے لگاتے لاکھوں کشمیری گھروں سے نکل آئے ۔ قابض فوج نے بھی کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے طاقت کا بھرپور استعمال کیا ۔ پیلٹ گن کے استعمال سے 11 ہزار کشمیریوں کو زخمی کر دیا جبکہ 86 کشمیری موت کی وادی میں اتار دیئے گئے ۔ ادھر حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی کال یکم ستمبر تک بڑھادی گئی ہے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) مقبوضہ کشمیر میں 49 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے ۔ وادی میں کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوگئی ۔ حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج سری نگر سے عید گاہ تک آزادی مارچ ہوگا ۔ مقبوضہ وادی میں مسلسل 49 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے ۔ اننت ناگ ، پلوامہ ، بڈگام ، شوپیاں ، سری نگر میں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قلت شدید ہوگئی ۔ ایک مقامی شخص نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن برداشت کریں گے ۔ کشمیری شہری کا کہنا تھا کہ بچے جب دودھ کے لیے روتے ہیں تو وہ خود کو بہت بے بس محسوس کرتے ہیں ۔ کشمیری عوام بھارتی ظلم وستم کے خلاف ریلیاں نکال رہی ہیں ۔ حریت رہنماؤں کی کال پر وادی میں آج عید گاہ تک آزادی مارچ ہے ۔ آٹھ جولائی سے اب تک بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چوراسی کشمیری شہید جبکہ نو ہزار زخمی ہوچکے ہیں ۔ ادھر کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ روز حراست میں لیے گئے میر واعظ عمر فاروق کو رہا کرکے گھر میں نظر بند کر دیا ۔ حریت رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں یکم ستمبر تک وادی میں ہڑتال کی کال دی ہوئی ہے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) مقبوضہ کشمیرمیں آج کرفیو کا بیالیس واں روز ہے۔ بھارتی فورسز کے مظالم کے باعث شہید کشمیریوں کی تعداد بیاسی ہوگئی۔ کشمیر کی وادی میں ایک ہی نعرہ گونج رہاہے کہ لے کررہیں گے آزادی، مسلسل کرفیو نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا ہے.

بھارت کے غاصبانہ قبضے اور جبر نے کشمیر کی معاشی کمر بھی توڑ دی ہے، مسلسل کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا گیا، مسلسل کرفیو کے باعث وادی میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت پیدا ہوگئی ہے.

اس کے علاوہ روز بروز بڑھتی ہوئی ہلاکتیں بھی کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کودبا نہیں سکیں، مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے، دکانیں اورتمام کاروباری مراکزبند ہیں۔ سڑکیں سنسان اورموبائل فون بدستورخاموش ہیں۔ انٹرنیٹ سروس پر بھی تاحال بندش ہے۔

حریت کانفرنس کی اپیل پرمکمل ہڑتال اوراحتجاجی مظاہرے جاری ہیں, حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پوری وادی کوجیل میں تبدیل کردیا ہے۔ کشمیریوں کا عزم ہے کہ آزادی کے حصول تک بھارتی مظالم کے آگے سرنہیں جھکائیں گے۔ نوجوانوں پر پیلٹ گن سے فائرنگ نے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا لیکن انسانی حقوق کی دہائی دینے والے علمبردار خاموش ہیں۔

واضح رہے کو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں جاری بھارت مخلاف مظاہروں میں تیزی آگئی ہے اور ایک ماہ سے زائد عرصہ کے دوران 80 سے زائد کشمیری شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔