منگل, 30 اپریل 2024

 

ایمزٹی وی(کراچی/صحت) کراچی میں شدید گرمی سے بچے بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے ۔ بچوں میں ڈائریا اور گیسٹرو کی بیماریاں عام ہو گئیں ۔طبی ماہرین کے مطابق شدید گرمی میں احتیاطی تدابیر اپنائیں اور پانی زیادہ استعمال کریں ۔ماہرین نے کہا کہ اسکول جانے والے بچوں کو گھریلو کھانے اور مشروبات کا استعمال کرائیں اور غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلنے دیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)مشروم بزرگی میں پیدا ہونے والے مرض ڈیمنشیا اور الزائیمر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ دنیا بھر میں مشروم انتہائی شوق سے کھائی جاتی ہے اور ان میں گوناگوں خوبیاں پائی جاتی ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مشرومز انسانی دماغ کو مختلف امراض کا شکار ہونے سے روکتی ہیں جن میں المزائمر اور ڈیمنشیا سرفہرست ہیں۔ یہ تحقیق میڈیسن فوڈ نامی ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے جو ملائیشیا کے ماہرین کی ہے۔

یونیورسٹی آف ملایا کے ماہرین نے بہت سے کھائے جانے والے مشرومز میں حیاتیاتی اجزا کا جائزہ لیا ہے جو ایک جانب تو دماغ کی حفاظت کرتے ہیں اور دوسری جانب ذہنی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں۔ ماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ کئی مشرومز میں نرو گروتھ فیکٹرہوتا ہے۔ یہ کئی اقسام کے دماغی خلیات کو بڑھاتا، تقویت دیتا اور ان کی حفاظت کرتا ہے۔

تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ مشروم احساس اور حرکت، دونوں سے متعلق خلیات پر بہت اچھا اثر ڈالتی ہیں؛ اور اس لحاظ سے مشروم بزرگی میں پیدا ہونے والے مرض ڈیمنشیا اور الزائمر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ مشرومز میں پائے جانے والے کئی اہم اجزا دماغی اعصاب کو بڑھنے میں مدد دیتے ہیں اور دماغ میں زہریلا مواد بننے سے روکتے ہیں جو سوزش اور دیگر خطرناک بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مشرومز الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کو دور رکھتی ہیں جو بزرگ خواتین و حضرات پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)کیا آپ اپنے بہت سے دیگر کاموں کی طرح ورزش کو بھی ویک اینڈ کے لیے مخصوص رکھتے ہیں، کیونکہ آپ پورا ہفتہ ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ ان افراد کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر رہے ہیں جو روزانہ ورزش کرتے ہیں۔ جنرل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یوں تو باقاعدگی سے ورزش کرنا بھی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ بے شمار بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے، لیکن اگر آپ صرف ویک اینڈ پر یا ہفتہ میں صرف ایک سے دو دن ورزش کرنے کے عادی ہیں تو آپ ورزش سے حاصل ہونے والے تمام فوائد دگنے حاصل کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایک مخصوص وقت کے لیے جسم کو فعال رکھنا اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہفتے میں کم از کم 75 منٹوں کی ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک اوسط اندازہ ہے۔ تاحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کسی شخص کے لیے کتنے گھنٹوں یا منٹوں کی ورزش اسے صحت مند رکھنے کے لیے کافی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ ویک اینڈ پر ورزش کرنے والے افراد میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کی نسبت مختلف بیماریوں سے موت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوشگوار انکشاف ہے کہ ہم ہفتے میں صرف ایک سے دو دن ورزش کر کے بھی اپنے جسم کو بے شمار بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)درمیانی عمر کے افراد مغرب کے بعد کھانا چھوڑدیں تو عمر بڑھتی ہے، امراض دور رہتے ہیں اور بدن کی چکنائیاں کم ہوتی ہیں۔ماہرین نے درمیانی عمر کی خواتین و حضرات کے لیے وزن کم کرنے ، سمارٹ بننے اور امراض سے دور رکھنے کا ایک سادہ نسخہ بیان کیا ہے جسے 15 گھنٹے کا فاقہ کہا جاسکتا ہے یعنی شام 5 سے 6 بجے کے بعد کوئی کھانا نہ کھائیں۔ جرنل نیچر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق درمیانی عمر مغرب کے بعد کھانا چھوڑدینے سے عمر بڑھتی ہے، امراض دور رہتے ہیں اور بدن کی چکنائیاں کم ہوتی ہیں۔ تجرباتی طور پر اسے بندروں پر آزمایا گیا اور انہیں شام 5 بجے سے لے کر صبح 8 بجے تک کچھ نہیں کھلایا گیا اور اس کے بہترین اثرات مرتب ہوئے۔یونیورسٹی آف وسکانسن کے پروفیسر روزالن اینڈرسن کا کہنا ہے کہ کیلوریز کم کرنے سے عمر رسیدگی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کم خوراکی سے امراضِ قلب اور کینسر کو بھی دور کیا جاسکتا ہے

انہوں نے بتا یا کہ گزشتہ سات آٹھ برس سے یہ بحث جاری تھی کہ کیا خوراک میں حرارے کم کرنے سے جسم پر کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں اور اب نئی تحقیق سے یہ معاملہ بہت حد تک طے پاگیا ہے۔ وہ ایک چیز جو پاکستانیوں کو بے حد پسند ہے، صرف ایک مرتبہ کھانے سے بھی جگر کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے، جرمن سائنسدانوں نے خبردار کردیا 2009 میں یونیورسٹی آف وسکانسن کے ماہرین نے رہیسس بندروں پر کچھ تجربات کئے اور ان کی خوراک میں 20 فیصد کمی کردی گئی۔ جنہوں نے کم کھایا وہ اپنی اوسط عمر 26 سال کے مقابلے میں اوسطاً 9 سال زیادہ زندگی پائی۔

ان بندروں میں امراضِ قلب اور کینسر کی شرح بھی کم تھی جس کے بعد ماہرین نے اندازہ لگایا کہ حرارے کم کرنے سے بڑھاپے کو روک کر عمر بڑھائی جاسکتی ہے ۔ اب ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر درمیانی عمر کے بندروں میں خوراک کو 20 فیصد تک کم کردیا جائے تو وہ زیادہ عمر پاتے ہیں اور بیمار کم ہوتے ہیں لیکن جوان اور نوعمر بندروں پر اس کے مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر درمیانی عمر والے خواتین و حضرات شام 5 سے صبح 8 بجے تک کچھ نہ کھائیں تو اس کے بہت مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عمر دراز ہوسکتی ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)ہم جانتے ہیں کہ چکنائی سے بھرپور کھانے جگر کو متاثر کرتے ہیں لیکن اب ماہرین نے مضر چکنائیوں کے صرف ایک کھانے کے جگر پر اثرات کو بھی نوٹ کیا ہے اور بتایا ہے کہ چکنائیاں صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ کے معمول میں چکنائیوں بھرے مرغن کھانے زیادہ ہوتے ہیں تو اس سے الکوحل کے بغیر جگر پر چکنائی اور دیگر امراض کے شکار ہونے کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے جس میں شراب نہ پینے والوں کے جگر میں چربی جمع ہوتی رہتی ہے۔ این اے ایف ایل ڈی عموماً 40 یا 50 سال کی عمر میں پیدا ہوتی ہے اور خصوصاً موٹے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے لیکن یہ مرض جگر کو خراب کرکے اسے ناکارہ بنادیتا ہے یہ مرض جگر میں چکنائیوں کے بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے اور ذیابیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکنائیوں والے کھانے این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن دی جرنل آف کلینکل انویسٹی گیشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اب سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ چکنائی کے جگر پر سالماتی سطح کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ جرمن ماہر صحت کے مطابق چکنائیوں سے بھرا صرف ایک کھانا بھی جگر پر اثرانداز ہوکر اس میں انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم کو تبدیل کردیتا ہے۔ ماہرین نے اس حوالے سے سروے میں 14 افراد کو شامل کیا جن میں دبلے پتلے اور صحت مند افراد شامل تھے۔ ماہرین نے شرکا کو اتنا پام آئل دیا جو ایک چکنائی والے کھانے کے برابر تھا، ہر کھانے کے بعد ان کے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک مرتبہ چکنائیوں سے بھرپور کھانا کھانے سے انسولین کی حساسیت، ٹرائی گلیسرائیڈز اور دیگر اجزا بڑھ جاتے ہیں اور ان میں سے بعض خون میں بھی نوٹ کیے گئے۔ اس تحقیق پر سائنسدان حیران ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ چکنائیوں کی ایک خوراک بھی جگر کو وقتی طور پر تبدیل کردیتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) میگنیشیئم کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ غذا میں اس کا استعمال ذیابیطس اورامراضِ قلب سے بچاتا ہے۔

پچھلے دنوں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ اگرغذا میں میگنیشیئم سے بھرپورکھانوں مثلاً ہرے پتوں والی سبزیوں، مچھلی، پھلیوں اور اناج سے منہ موڑا جائے تو اس اہم دھات کی کمی سانس کے امرض، ذیابیطس، امراضِ قلب اور الزائیمر کی وجہ بن سکتی ہے۔

چین کی زینگ زو یونیورسٹی میں غذائیت کے ماہر ڈاکٹر ژویژیان فینگ نے 1999 سے اب تک ہونے والے 40 مطالعوں اور سروے کا بغور جائزہ لیا ہے جس میں 9 ممالک کے دس لاکھ افراد میں میگنیشیئم اور مہلک امراض کے تعلق پر غور کیا گیا ہے۔c

 


ایمز ٹی وی(صحت) شہد بے شمار امراض کی دوا ہے اور یہ بغیر کسی مضر اثرات کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔ کئی سائنسی تحقیقوں میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

تاہم طبی ماہرین نے شہد کا ایک طریقہ استعمال بتایا ہے جو بہت ساری بیماریوں کے خلاف کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد اور دار چینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔

ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اس مرکب کو بے شمار بیماریوں کے خلاف مفید بتایا گیا۔

:امراض قلب میں مفید

شہد اور دار چینی کا پیسٹ بنا کر روٹی یا ڈبل روٹی پر جام یا جیلی کی بجائے لگائیں اور روزانہ کھائیں۔ یہ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور دل کے دورے سے حفاظت فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جنہیں دل کا ایک دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ مرکب استعامل کریں تو یہ انہیں اگلے دورے سے بچا سکتا ہے۔

honey-2

اس کا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ شہد اور دار چینی سے شریانوں کی قوت دوبارہ بحال ہوتی ہے۔

:دانت کے درد میں افاقہ

ایک چمچہ پسی ہوئی دار چینی اور 5 چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنائیں اور اسے اس دانت پر دن میں 3 مرتبہ لگائیں۔ درد ختم ہونے تک اس کا استعمال جاری رکھیں۔

:کولیسٹرول میں کمی

دو کھانے کے چمچے شہد اور 3 چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو 16 اونس چائے کے پانی میں ملائیں اور کولیسٹرول کے مریض کو استعمال کروائیں۔اس سے 10 فیصد کولیسٹرول صرف 2 گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔

:ٹھنڈ لگ جانے کی صورت میں

ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دار چینی روزانہ دن میں 3 مرتبہ لیں۔ یہ پرانے سے پرانی کھانسی، بلغم اور ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سائینس کو صاف کرتا ہے۔

honey-3

:معدے کے امراض کا علاج

شہد، دار چینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور یہ معدے کے السر کو جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

:گیس کی تکلیف سے حفاظت

انڈیا اور جاپان میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی ہوئی دار چینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی کئی تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

:وزن میں کمی

روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔ روزانہ کیا جانے والا یہ عمل وزن میں کمی کرتا ہے۔ اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بنتی۔

:بالوں کے جھڑنے میں کمی

روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دار چینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ) ہالی ووڈ کی ایکشن اور ایڈونچر سے بھرپور نئی سائنس فکشن فینٹسی فلم ’روگ وَن-اے اسٹار وارزاسٹوری‘ کی نئی جھلکیاں جاری کر دی گئی ہیں۔

ہدایتکار گیرتھ ایڈورڈز کی اس سنسنی خیز فلم کی کہانی گیلیسٹک ایمپائر کی تشکیل کے بعد منظرِ عام پر آنیوالے نوجوان باغیوں کے ایک ایسے گروہ کے گِرد گھوم رہی ہے۔ جو ڈیتھ اسٹارکے خفیہ منصوبے چرانے کی کوشش میں بڑے بڑے خطرات سے ٹکرا جاتے ہیں۔

کیتھلین کینیڈی اور ٹونی ٹو کی مشترکہ پروڈکشن میں بننے والی اس فلم کی کاسٹ میں ہالی وڈ اداکار فیلیسیٹی جونز، ڈیاگو لیونا، رِض احمد، بین مینڈلسن، جیانگ وین، ڈونی یِن، فاریسٹ وائیٹیکر اور جوناتھن آئرس شامل ہیں۔

لوکس فلمز کی تیار کردہ ایکشن ایڈونچر سائنس فکشن فلم ’روگ وَن-اے اسٹار وارزاسٹوری‘ والٹ ڈزنی اسٹوڈیوز اور موشن پکچرز کے تحت رواں سال 16دسمبر کو سنیما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کر دی جائیگی۔

ایمزٹی وی(صحت) یہ پرانی ضرب المثل ہے کہ آپ کا پیٹ جتنا کم ہوگا اتنی زیادہ لمبی زندگی ہوگی ، لیکن یہ بات آج بھی سچ ہے کیونکہ موٹاپا بیماریوں کو دعوت دیتا ہے ۔ زیادہ تر عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں ۔ زیادہ وزن یا موٹا ہونا پرخطر اور اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ یہ آپ کی ظاہری شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے ۔ خاص طور پر نوبالغ بچوں میں ان کی ظاہری شکل و شباہت کا ہونا بہت ضروری ہے اور اگر کوئی آپ کو موٹا وغیرہ کہے تو یہ بہت پریشانی اور تکلیف کا باعث ہوتا ہے ۔ موٹے لڑکے لڑکیاں سست پڑ جاتے ہیں اور سخت کام نہیں کر سکتے اور نتیجتاً اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ مردانہ ہارمون جیسے ہی جسمانی نظام میں شامل ہوتے ہیں ، مخالف جنس کی طرف کشش بڑھتی ہے اور اپنے آپ کو اچھا لگنے اور دوسروں کو متاثر کرنے کی قدرتی خواہش جاگتی ہے ، لیکن موٹا اور بھدا ہونا نہ صرف آپ کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے بلکہ بدنما اور اور سست بھی بنا دیتا ہے۔ موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے مثلاً پیٹ اور رانیں وغیرہ ۔

موٹاپے کی وجوہات بہت سے لوگ بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرغن غذائوں کے مسلسل استعمال اور کم سرگرمی سے نہ صرف موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھوتی میں تیزی، قبل از وقت بلوغت، ذہنی اور جسمانی عدم توازن اور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں ۔ بسیار خوری کے علاوہ موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے ۔ بعض اوقات یہ موروثی بھی ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں عورتوں میں بلوغت کے آغاز اور اختتام کے دور میں زیادہ چربی جمع ہوتی ہے ۔ جسمانی کاہلی اور ورزش کی کمی چربی جمع ہونے اور موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں ۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی طرف مائل کرتی ہے ۔ دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچے رہتے ہیں ۔ موٹاپاصحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ موٹاپے کا شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ موٹاپا سستی تھکاوٹ بدنمائی اور جمود کا شکار بنا دیتا ہے ۔ موٹے نوجوان بچے اپنے خدوخال سے شرم محسوس کرتے ہیں اور زندگی کی مصیبتوں کا بہادری سے سامنا نہیں کر پاتے ۔ موٹے لوگوں میں ذیابیطس ، پتے کی پتھری ، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور دل کی شریانوں کی بیماری کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں ۔ موٹاپا کچھ میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے ۔ چپٹے پائوں ، گھٹنوں کا درد ، ہاتھ پائوں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں دھڑ کے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اس کے علاوہ موٹے لوگ حادثوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ۔ موٹاپے پر کیسے قابو پایا جائے؟

-1 روحانی رہنمائی نبی آخر الزماںؐ کا ارشاد ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں، کھانے کے وقت اپنے معدے کے تین حصے کر لیں، ایک خوراک کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حدیث میں میڈیکل کی فلاسفی پوشیدہ ہے کہ جو کوئی اپنی کھانے کی عادت کو اس حدیث کے مطابق ڈھال لیتا ہے کبھی موٹا نہیں ہو سکتا اور دوسرے تمام خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ صرف زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہمیں اپنی عبادت میں باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ کی عبادت واحد وہ چیز ہے، جو کہ بیماری پر غالب آتی ہے اور سکون قلب اور ہمیشہ کی برکت عطا کرتی ہے ۔


2 جسمانی رہنمائی موٹاپا دور کرنے کے لیے جسمانی ورزش بھی بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں روزانہ سیر کو معمول بنانا چاہیے ۔ مثال کے طور پر ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300 کیلوری چربی پگھلاتی ہے اور نتیجتاً30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ ترو تازہ اور صحت مند نظر آئیں گے ۔

3 سلمنگ سنٹروں کا کردار موٹاپے پر صرف کھانے پینے کی عادتوں میں مستقل تبدیلی چوکس بینی اور ڈسپلن کے ساتھ قابو پایا جا سکتا ہے۔ نام نہاد بھوک مٹانے والے شربت اور دوائیں اور نام نہاد سلمنگ سنٹرز میں جو موٹاپا ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں نہ ہی تو ہمارے معاشرتی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح نتائج پیدا کرتے ہیں۔ یہ سلمنگ سنٹرز صرف پیسہ بٹورتے ہیں، جو طریقہ کار ان سنٹروں میں اختیار کیا جاتا ہے، محض عارضی سہارا دیتا ہے۔ اس لیے آپ صرف اپنے آپ پر بھروسہ کریں اور مصنوعی سہاروں کو تلاش کرنا چھوڑ دیں۔

-4 کیلوری کی ضروریات کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے، تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے، تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریز کی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کم کیلوریز والے کھانے مثلاً :تازہ سلاد، پھل، جوس، دود ھ اور جڑوں والی سبزیاں بھوک کو مٹانے کے لیے استعمال کی جانی چاہئیں۔ نوجوانوں کے لیے جو موٹاپے کا شکار ہیں، بہت ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے کوکا کولا، مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں سے پرہیز کریں۔

5 غذائی چارٹ لمبے عرصے کے لیے موٹاپے کو دور کرنے کا آپ کا ایک عام ٹارگٹ یہ ہونا چاہیے کہ ہفتے میں آپ اپنا آدھے سے لے کر ایک کلوگرام تک وزن گھٹائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو روز 800 کیلوریز سے لیکر 1500 کیلوریز کی خوراک جس میں 50 گرام پروٹین، 100 گرام کاربوہائیڈریٹ 50 گرام چکنائی کے ساتھ وٹامن کی اضافی خوراک جس میں پھل اور معدنیات (Minerals) کے ساتھ لینی ہوگی۔ علاوہ ازیں کولا ڈرنک یا دوسرے سافٹ مشروبات سے احتراز کرنا ہوگا۔ وزن کو کنٹرول کرنے کا غذائی چارٹ نوجوان فربہ دوستوں کے لیے جو موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہوں، ایک سادہ غذائی، شیڈول دیا جا رہا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کو بسیار خوری سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ورزش اور کھیلوں میں باقاعدہ حصہ لینا چاہیے کیونکہ اوائل عمر میں کم خوراکی کرنا بہت مشکل ہے۔ ایک فربہ شخص جو اپنے وزن کو کنٹرول کرنا چاہتا ہو کے لیے مندرجہ ذیل غذائی چارٹ تجویز کیا جاتا ہے: ناشتہ:ایک کپ چائے شکر کے بغیر ساتھ دو سادہ سلائس یا پھر ایک ابلا ہوا انڈا۔ لنچ:ابلی ہوئی سبزی یا 60 گرام بغیر چربی گوشت، مرغی کا گوشت یا 90 گرام مچھلی ساتھ دو چپاتیوں کے۔ شام کی چائے:ایک کپ چائے بغیر شکر ساتھ دو نمکین بسکٹ۔ ڈنر:سادہ سوپ یا ابلی ہوئی سبزی یا پھر 60 گرام بغیر چربی گوشت یا 90 گرام مچھلی یا آدھی پلیٹ پکے ہوئے چاول ۔

ذہنی صحت کو بہتر بنائیں

ایمز ٹی وی(صحت)پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔ دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔ دماغ کو متحرک رکھیں ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ نیند پوری کریں نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔ مراقبہ کریں ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے دور رہیں نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناو¿ کا شکار ہوں گے۔ متوازن غذا کھائیں متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔ موسیقی سنیں اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گی

 

 
 
Page 1 of 3