جمعہ, 22 نومبر 2024
 
 
لاہور: وزیر ہاؤسنگ پنجاب میاں محمود الرشید کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ساری قوم کی نظریں مسئلہ کشمیر اور اس کے حل پر مرکوز ہیں-
 
وزیر ہاؤسنگ پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے حواری لاک ڈاؤن اور بلا جواز مارچ کی دھمکیوں سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں-
 
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ساری قوم کی نظریں مسئلہ کشمیر اور اس کے حل پر مرکوز ہیں-
 
میاں محمود الرشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے حواری ملک میں سیاسی انتشار پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ میں جرات مندانہ خطاب کے بعد کوئی پاکستانی اس طرح کے بلاجواز احتجاج کا حصہ نہیں بنے گا-
 
وزیر ہاؤسنگ پنجاب نے کہا کہ آزادی مارچ کی آڑ میں سیاسی افراتفری پھیلانے والوں کے عزائم بری طرح ناکام ہوں گے، مولانا فضل الرحمن کو اقتدار سے علیحدگی کا غم کھائے جا رہا ہے-
 
انہوں نے مزید کہا کہ ساری سیاسی قلابازیوں کا مقصد کسی نہ کسی طرح اقتدار میں اپنا حصہ وصول کرنا ہے لیکن بہتر ہے کہ مولانا منفی اور جلسے جلوسوں کی سیاست چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں-

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ کی گرفتاری سے متعلق مزید چند تفصیلات میڈیا کے سامنے رکھ دیں۔ ڈی جی انسداد منشیات فورس (اے این ایف) عارف ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے بتایا کہ رانا ثناءاللہ کی گاڑی کی تین ہفتے مستقل نگرانی اور مانیٹرنگ کی گئی، تین بار ان کی گاڑی میں خواتین تھیں اس لیے گرفتاری نہیں ہوئی، ویڈیو اور تصاویر کا ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں نےکہا کہ فیصل آباد میں ایک گرفتاری ہوئی جس میں تین مہینے تک تفتیش ہوئی، اگر آج ہم ساری تفصیل دے دیں گے تو ان سے جڑے نام سب بھاگ جائیں گے اور جو لوگ رانا ثناءاللہ کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں وہ ان 1200 لوگوں کے بارے کیوں نہیں بولے جو گرفتار ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ ریمانڈ کیوں نہیں لیا؟ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے،۔ شہریار آفریدی کا کا کہنا تھا کہ یہ مقامی اور بین الاقوامی سطح کا بہت بڑا ریکٹ ہے، منشیا ت کا ناسور ملک کو تباہ کررہا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور کوئی نہیں بچے گا، جو بھی اس ملک کے ساتھ خیانت کرے گا اسے ہم مثال بنائیں گے۔



اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 200 ارب ہمیں ابھی بھگتنے پڑ رہے ہیں، 300 یونٹ سے کم استعمال پر بجلی کے نرخ میں اضافہ نہیں ہوگا، سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت بڑھ رہی ہے تو گزشتہ حکمرانوں کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیئے، ان کے کھودے گئے گڑھے کو آج ہم بھگت رہے ہیں، ٹیوب ویل پر اب بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کے بجلی بقایہ جات بھی ادا کیے، ہمارے خلاف شور اس لیے ہے کہ انہیں پتہ ہے تحریک انصاف شکست دے گی، بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر بجلی چوری کا خاتمہ کریں گے۔ گردشی قرضہ بھی ان کی حکومت کی مہربانی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف ایک سال میں ساڑھے 400 ارب گردشی قرضہ چڑھایا، 4 ہزار بجلی چور اور محکمے کے 500 افراد کے خلاف کارروائی کی۔ سندھ کے اراکین میرے پاس آ کر کہتے ہیں کہ اب بجلی ملنے لگی ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔

اس سے قبل قومی اسمبل کے اجلاس میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھا 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ حکومتوں کا کام صرف چند سڑکیں اور عمارتیں بنانا یا چند لوگوں کو روزگار فراہم کرنانہیں ہوتا بلکہ حکومتیں قانون سازی کے زریعے معاشی نظام کی بہتری اور ترقی کے بنیادی ڈھا نچہ کی تعمیر کرتی ہیں، ہمیں ہر شعبہ زندگی کے امور کی بہتری کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے،اب تک ہم نے جس شعبہ کے امور کا جائزہ لیا ہے قانون سازی کا فقدان نظر آیا ہے۔
 
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو بھی حکومت میں آتا ہے وہ سوچتا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کیسے جیتنا ہے لیکن نظام کی تبدیلی اور بنیادی ڈھانچہ کی بہتری کی جانب ہماری توجہ کم رہی ہے، صوبے کے مسائل کے حل اور مالی بحران پر قابو پانے کے لیے ہمیں اپنے وسائل اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا، مالی بحران سے سرکاری ملازمین زیادہ متاثر ہونگے، لہذا انہیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہماری آمدنی صرف 15ارب روپے ہے جبکہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے کا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ رواں مالی سال کا حقیقی ترقیاتی بجٹ صرف 35سے 40 ارب روپے ہے، یہ 82 ارب روپے ہر گز نہیں، جو صرف ایک ذہنی اختراع ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے مالی وسائل میں اضافہ نہیں ہوگا تو ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات پورے نہیں ہوں گے ، یا تو ہمیں آمدنی بڑھانی ہے یا اخراجات کو کم کرنا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے ماضی میں گندم کی خرید کے لیے بینکوں سے لیے گئے قرضوں پر ہمیں 90 کروڑ روپے سود دینا پڑتا ہے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے وسائل عوام کے ہیں اور حکومت امانت کا ذریعہ ہے یہ وسائل عوام پر صحیح معنوں میں خرچ ہوں گے تو فائدہ پہنچے گا، فنڈز کا صحیح استعمال نہ ہونے سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں نا تو انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات ملتی ہیں اور نا ہی روزگار میسر آتا ہے اور بے روزگاری میں اضافہ سے امن و امان کی صورت حال اور معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ہمیں بہتر مالی نظم و نسق کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ہم اپنی آمدنی کو 30 سے 35 ارب روپے تک لے جا سکتے ہیں، مالی وسائل ہونگے تو ہسپتال اور سکول بھی بنیں گے اور روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کرنے کا طریقہ کار بہتر کرنا آسان کام نہیں لیکن اسے ہم نے ہی ٹھیک کرنا ہے، باہر سے کوئی نہیں آئے گا، ہم اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری کسی اور پر نہیں ڈال سکتے،ماضی میں یا تو ترقیاتی فنڈز منصوبوں پر لگائے ہی نہیں گئے اور اگر فنڈز لگے بھی تو ان کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچ سکا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ کہ بلوچستان کے تمام شعبوں میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے صرف ترجیحات ٹھیک ہونی چاہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آنے والے دور میں سی پیک اور دیگر منصوبوںمیں روزگار ، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد ملے گا جس کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات پر یقین رکھتی ہے موجودہ حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کے مزدوروں اور محنت کشوں کو سہولیات اور تحفظ فراہم کر کے معاشی ،اقتصادی اور صنعتی ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے، کیونکہ مزدور اور محنت کش ملک کی معاشی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
 
وزیر اعلٰی کا کہنا تھا کہ حکومت محکمہ محنت و افرادی قوت کے امور کی بہتری کے لیے موثر قانون سازی کر رہی ہے اور ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مزدوروں اور محنت کشوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں زراعت، مائنز،صنعت اور ماہی گیری کے شعبوں میں ترقی اور بہتری کی گنجائش موجود ہے ہم پی ایس ڈی پی میں ایسے تمام شعبوں کو بھی ترجیح دے رہے ہیں جو پچھلے ادوار میں یکسر نظر انداز کر دئیے گئے۔
 
انہوں نے کہا کہ ماضی میں انفرادی ترجیحات پر مبنی منصوبے بھی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنائے گئے چند ایک اضلاع میں بہت زیادہ فنڈز کا استعمال کیا گیا جبکہ زیادہ تر اضلاع یکسر نظر انداز کر دیے گئے اور جو فنڈز لگائے بھی گئے وہ مفید ثابت نہیں ہوئے حکومت وفاقی اور صوبائی پی ایس ڈی پی کو پورے صوبے میں لے جا رہی ہے ،ہماری کوشش ہے کہ ہر ضلع میں کام کیا جائے جس کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو ں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری ، کان کنی، زراعت ، افرادی قوت کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے تاکہ یہ شعبہ بھی صوبے کی معیشت میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں، بلوچستان میں کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں اور مزدوروں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے جن کے لئے یقینا ایک موثر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ان کے مسائل باآسانی حل ہوں اس کے ساتھ ساتھ صنعت کے شعبے سے وابستہ مزدوروں اور محنت کشوں کے مفادات ، تحفظ کو بھی حکومت یقینی بنائے گی ۔
 
انہوں نے کہا کہ حکومت بہتر مالی نظم و نسق پر بھی یقین رکھتی ہے جس سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پایا جا سکے، جس سے یقینا امن وامان کی صورت حال میں بھی بہتری آئے گی ، ہم تعلیم کے شعبے کو بھی مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور تحقیق جیسے شعبہ میں بھی ایک منظم اور با عمل کام ہوگا حکومت یقینا مالی ترقی کی افادیت سے آگاہ ہے اس میں محنت کشوں اور مزدوروں کا کردار بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔
کراچی : وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کے دل میں کسی نیب زدہ کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، نوازشریف سے پیسے نہیں نکلتے زرداری پیسے دے سکتا ہے۔
 
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کابینہ میں باری باری سب کو سنتے ہیں، ان کا کابینہ میں تبدیلی کرنا اچھی بات ہے، وزیر وزیر ہوتا ہے جہاں بھی ہو، ماضی میں کئی بار میری وزارت بھی تبدیل کی گئی۔
 
 
 
نواز شریف جیل نہیں کاٹ سکتا ،آصف زرداری کاٹ سکتے ہیں، نوازشریف سے پیسے نہیں نکلتے زرداری پیسے دےسکتا ہے، ڈھیل ہوسکتی ہے مگر ڈیل نہیں۔
 
مجھے شک ہے شہبازشریف لندن سے واپس نہیں آئیں گے، شہبازشریف کو پی اےسی کا چیئرمین بنا کر ظلم کیاگیا، شہباز شریف کو مثبت اشارے ملے تو وہ واپس آسکتے ہیں، مجھے پی اے سی کا ممبر نہ بنانے پر پچھتائیں گے۔
 
 
 
انہوں نے کہا کہ اسدعمر قیمتی انسان ہیں اس نے بہت محنت کی، ڈالر بڑھ گیا، مہنگائی بڑھ گئی سرا نزلہ اسد عمر پر گر رہا تھا، میرے بہترین تعلقات حفیظ شیخ سے رہے ہیں، حفیظ شیخ میری چوائس ہیں وہ بہت زبردست مشیرخزانہ ثابت ہونگے، میری رائے تھی اسدعمر وزیرخزانہ اور حفیظ شیخ مشیر ہوں۔
 
 
 
عمران خان کے دل میں کسی نیب زدہ کیلئےجگہ نہیں ہے، اطلاع تھی کہ بابراعوان کسی بھی لمحے وزیراطلاعات بن جائیں گے، بابراعوان نیب سے کلیئر ہوئے تو انہیں وزارت ضرور ملے گی۔

اسلام آباد : پاکستان اور بیلا روس کے درمیان سفارتی تعلقات کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر وزارت اطلاعات و نشریات ڈویژن اور پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے اشتراک سے 36 رنگا رنگ تصاویر پر مشتمل نمائش منعقد کی گئی۔ اس موقع پر بیلا روس کے پاکستان میں سفیر اینڈری ارمولووچ نے کہا کہ ہم پاکستان کو ایک قابل بھروسہ شراکت دار سمجھتے ہیں۔

بیجنگ : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اورچین گہرےدوست ہیں، دونوں ممالک کےتعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کی بنیاد پر استوارہیں، سی پیک کےدوسرےمرحلےکےآغازسےترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
 
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی چائناانسٹیٹیوٹ فارانٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کا دورہ کیا اور مہمانوں کی کتاب میں اپنےتاثرات قلمبند کئے۔
 
چینی اسکالرز سے خطاب میں شاہ محمودقریشی نے کہا پاکستان اورچین گہرےدوست ہیں، دونوں ممالک کےتعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کی بنیاد پر استوارہیں، سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
 
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پلواماواقعہ کےبعدبھارتی جارحیت کاجواب حوصلے،بردباری سےدیا، پاکستان خطےمیں قیام امن کا داعی ہے، جنوبی ایشیامیں تمام ہمسایوں کےساتھ پرامن تعلقات کےخواہاں ہیں۔
 
شاہ محمودقریشی نے کہا بھارت سےتصفیہ طلب امورمذاکرات سےحل کرنےکےخواہاں ہیں۔
 
یاد رہے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی آج 3 روزہ دورے پر چین پہنچے تھے ، چینی سفیر، چین میں پاکستان کے سفیر اور سفارت خانے کے عملے نے ان کا استقبال کیا تھا۔
 
وزیر خارجہ وزرائے خارجہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں شرکت کریں گے ، مذاکرات میں سی پیک سمیت دو طرفہ اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور خطےمیں امن صورتحال اورکثیرجہتی امورمیں دوطرفہ تعاون پر بھی بات ہوگی۔
 
دورے کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی چین کی اہم قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
 
چند روز قبل حکومت نے پاک بھارت کشیدگی پر چین سے اسٹریٹجک مشاورت کا فیصلہ کیا تھا ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کے دورے میں بھارت کیساتھ کشیدگی کے خاتمے کیلئے کاوشوں کا احاطہ کریں گے اور داخلی سطح پر جاری اقدامات سے بھی چینی قیادت کو آگاہ کریں گے۔
 
خیال رہے 14 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کیا تھا ، جس کے تحت پہلے مرحلے میں 5 ممالک کے شہریوں کو ای ویزا ملیں گے، جن میں برطانیہ، چین، ترکی، ملائیشیا اور یواے ای کے شہریوں کو سہولت میسر ہوگی جب کہ پچاس ممالک کے شہریوں کو آن ارائیول ویزا جاری کیا جائے گا۔
کوئٹہ: وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت میں بلوچستان فوڈ اتھارٹی کا اجلاس ہوا ۔ جس میں مضر صحت اشیاء کی فروخت اور ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف فوری موثر کاروائیوں اور تعلیمی اداروں میں کاربویٹڈ ڈرنکس کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
 
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گٹکے کی خرید وفروخت اور اسمگلنگ پر پابندی عائد کی جائے ،جب کہ آئندہ ۶ ماہ کے اندر ڈویژ نل ہیڈ کو ار ٹر ز میں فوڈ ڈائر یکٹوریٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے.

لاہور: کوٹ لکھ پت جیل کے باہر سابق وزیرِقانون پنجاب ، رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر پارٹی کی طرف سے کال دی گئی تو بھرپور احتجاجی تحریک چلائے گے ۔ 

یاد رہے کہ سابق وزیرِعظم نواز شریف کی نہ صرف نااہلی بلکہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ی پر لیگی قیادت اور کارکنان میں آج بھی غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔اس بات کا اندازہ رانا ثنا اللہ کے آج کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے۔

 

 

حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری جاری کر دی جس کا فیصلہ وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ہوابجلی کے زرخوں میں اضافہ سال2016، 2017،2018 تجویز کیا گیا ۔جس کے تحت بجلی فی یونٹ قیمت 3روپے 75 پیسے اضافہ کا امکان ہے۔ بجلی کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ماہانہ400 ارب ا دا کرنا ہوگا۔

 

 

Page 1 of 14