علی اعجاز 1941 میں قلعہ گجر سنگھ لاہور میں پیدا ہوئے، انھوں نے تقریبا 106 فلموں اور بے شمار ڈراموں میں کام کیا۔ انھوں نے اردو اور پنجابی زبان کے ڈراموں اور فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ اس کے علاوہ ایک پشتو فلم میں بھی اداکاری کی۔
2015 میں انھوں نے ایک این جی او " علی اعجاز فاؤنڈیشن "بھی بنائی جس کا مقصد بے گھر ضعیف العمر افراد کو رہائش مہیا کرنا تھا۔ انھوں نے بے شمار ایوارڈز کے ساتھ 1993 میں تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی حاصل کیا۔
18 دسمبر 2018 کو لاہور میں عارضہ قلب کے باعث 77 سال کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔
ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) شنہشاہ ظرافت کا خطاب پانے والے منور ظریف کی برسی آج منائی جائے گی ۔ان کے مداح قرآن خوانی اور اجتماعی دعاؤں کی تقریبات منعقد کریں گے جب کہ ان کی قبر پر پھول بھی چڑھائے جائیں گے۔
منور ظریف 25 دسمبر 1940 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے وہ معروف کامیڈین ظریف کے بھائی تھے۔ انھوں نے اپنے 16 سالہ فلمی کیرئیر میں 300سے زائد اردو اور پنجابی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ان کی مشہور فلموں میں ’’بنارسی ٹھگ‘‘، ’’جیرا بلیڈ‘‘، ’’موج میلہ‘‘، ’’شوقن میلے دی‘‘، ’’منجھی کتھے ڈاواں‘‘، ’’دامن اور چنگاری‘‘، ’’چکر باز‘‘، ’’ہمراہی‘‘، ’’بد تمیز‘‘، ’’نوکر ووہٹی دا‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔
جس وقت انھوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تو یہ روایت تھی کہ کامیڈین جوڑی کی صورت میں فلموں میں جلوہ افروز ہوتے تھے اس وقت مرزا اشرف اور یعقوب ، چارلی اور غوری کی جوڑی بہت مقبول تھی۔ انھوں نے رنگیلا کے ساتھ جوڑی بنائی اور پرستاروں کے دلوں میں گھر کر لیا۔ انھوں نے کامیڈی ہیرو کاا چھوتا تصور پیش کیا۔