جمعرات, 21 نومبر 2024


25 اگست 1989کا گمشدہ طیارہ تاحال ایک معمہ بن گیا

  • ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)25 اگست , 1989 کی صبح 8 بج کر50 منٹ پر پی آئی اے کے فوکر تیارے پی کے 404 کے کیپٹن زبیر نے عملے اور54 مسافروں کے ہمراہ گلگت ایئرپورٹ سے اڑان بھری اور طیارہ معمول کے مطابق اپنے روٹ پر اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگیا اور اڑان کے کچھ دیر بعد ہی تیارے کا رابطہ منتقع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کے کیل سکٹر میں تعینات پاک فوج کے 32 برگیڈ کے کیپٹن طارق نے تیارہ مقبوضہ کشمیر کی جانب جانے کی اطاع دی لاپتا فوکر طیارے کا پتا چلانے کے لیے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز نے 83 پروازیں کی جو ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے سرکاری طور پر تمام 54 مسافروں کو مردہ قرار دے کرلواحقین کو معاوضے دیے جا چکے ہیں مگر یہ راز ہی رہا کہ آخر ہوا کیا سرکاری خاموشی نے کہیں مفروزوں کو جنم دیا ، ایک مفروزہ یہ بھی ہے کہ طیارہ راستہ بٹک کر یا کسی اور وجہ سے مقبوزہ کشمیر میں داخل ہوگیا جہاں اسے مار گرایا گیا

    جبکہ مسافروں کے لواحقین اور عوام کو 27 سال بعد بھی ان سوالوں کے جواب نہیں ملے کہ بد قسمت طیارے اور 54 مسافروں پر کیا گزری 27 سال گزرنے کے باوجود جہاز کا ملبہ اور لاشیں نہیں مل سکی ہیں ۔ جہاز کی تلاش میں 83 امدادی مشنز بھی ناکام رہے۔

    واضح رہے کہ طیاروں کے ایر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس اور دیگر اداروں نے لاشیں اور جہاز کا ملبہ نہ ملنے کے باعث اسے ابھی تک حادثہ تسلیم نہیں کیا ہے

     
     
 
 
 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment