گلگت: کے ٹو سر کرنے والے تینوں کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کے غیر ملکی ساتھی لاپتا ہو گئے ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
22 کوہ پیماؤں نے کے ٹو سر کرنے کی مہم شروع کی تھی لیکن 19 اس میں ناکام رہے البتہ 3 کوہ پیماؤں نے جمعہ کو 8ہزار 711 کلومیٹر بلند دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرلی۔
محمد علی سدپارہ، ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری اور چلی کے ایم پی موہر نے آرام کیے بغیر کیمپ 3 سے جمعرات اور جمعہ کی درمیان شب رات 12 بجے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔
علی سدپارہ کے بیٹے طبیعت خراب ہونے پر واپس کیمپ تھری پہنچے تھے اور اب وہ مکمل تندرست اور بحفاظت کیمپ میں موجود ہیں، ساجد کا آکسیجن ریگولیٹر صحیح کام نہیں کررہا تھا۔
جمعہ کی صبح سدپارہ ٹیم نے اپ ڈیٹ کی کہ کیمپ تھری سے کوئی خبر نہیں ملی لیکن ہمارا ماننا ہے کہ ایسا سگنل یا بیٹری کی کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے، ہمیں اپنی ٹیم پر بھروسہ رکھنے کی ضرورت ہے اور یقین ہے کہ وہ کامیاب رہیں گے۔
جمعہ کو ان کی کوئی اپ ڈیٹ نہیں مل سکی اور جی پی ایس سے ان کی لوکیشن کی صحیح معلومات بھی موصول نہیں ہو رہی تھیں۔
اس سلسلے میں بتایا گیا کہ جمعہ کی شام 6 بجے ان سے رابطہ ہوا تھا تو وہ محفوظ تھے اور پہاڑ سر کررہے تھے۔
جان اسنوری کے آفیشل پیج سے بتایا گیا کہ تینوں کوہ پیما 8ہزار 300 میٹر پر تنگ جگہ سے نکل کر آگے بڑھ چکے ہیں جو سب سے خطرناک مقام ہے اور خیریت سے ہیں لیکن ہفتے کو ان کی کوئی اپ ڈیٹ موصول نہیں ہوئی۔
کوہ پیماؤں کا جمعہ کی شام کے ٹو سر کرنے کا ارادہ تھا اور جمعہ کی رات کیمپ 4 پر قیام کیا تھا لیکن آج دوپہر 12 بجے تک ٹیم کی کوئی بھی اپ ڈیٹ موصول نہیں ہوئی اور بتایا گیا کہ کوئی اپ ڈیٹ موصول نہیں ہوئی۔
کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق دن 11 بجے پاکستان آرمی کے دو ہیلی کاپٹر نے تینوں لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے۔
ساجد سدپارہ 20 گھنٹے اپنے والد اور دو دیگر کوہ پیماؤں کا انتظار کرنے کے بعد واپس نیچے کیمپ 3 میں آ گئے ہیں۔
دوپہر دو بجے تک کوہ پیماؤں کی کوئی اطلاع موصول نہیں اور ابھی تک ان کے حوالے سے کوئی نئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔
سردیوں میں پہاڑ سر کرنے والے مقامی کوہ پیما چھینگ داوا شیرپا نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر کہا کہ آرمی ہیلی کاپٹر تقریباً 7ہزار میٹر تک ان کو تلاش کرنے کے بعد واپس آ گیا ہے اور بدقسمتی سے انہیں کچھ نہیں مل سکا۔
انہوں نے کہا کہ اوپر پہاڑوں اور حتی کہ بیس کیمپ میں بھی صورتحال خراب ہے، ہم مزید پیشرفت کے منتظر ہیں لیکن موسم اور سرد ہوائیں ہمیں کچھ کرنے کی اجازت نہں دے رہیں
ادھر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے علی سدپارہ اور ساتھی کوہ پیماؤں کی بازیابی کے لیے قوم سے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ علی سدپارہ بہادر اور جرات مند کوہ پیما ہیں جس نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا۔