ایمزٹی وی (اسلام آباد) پاکستان کی قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا یعنی سینیٹ نے بھی 21 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی ہے قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے عمل میں جماعت اسلامی اور حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حصہ نہیں لیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سینیٹ میں بھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ’امید ہے سیاسی اتفاق رائے کو چھوٹے معاملات میں ضائع نہیں کیا جائے گا‘
’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی جانبدار نہیں رہ سکتا‘
سینیٹ میں بل پیش کرنے سے پہلے وزیراعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آئین میں ترمیمی بل کی ضرورت تھی۔
انھوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کا نام لیے بغیر کہا اگر ایک دو جماعتوں کو ان سے اختلاف ہے تو حکومت نے اسے ختم کرنے کی کوشش کی اور اسی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس دیر سے شروع کیا گیا سینیٹ کے ممبران کی تعداد 104 ہے جن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین کی تعداد چھ ہے۔ جب ترمیمی بل پیش کیا گیا تو اس وقت ایوان میں حاضر اراکین کی تعداد 78 تھی اور سب نے متفقہ طور پرفوجی ایکٹ میں ترمیم کے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چیئرمین سینیٹ کے مطابق آئین میں ترمیم کے حق میں 77 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔
پارلیمان میں آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترمیم کی منظوری
- 06/01/2015
- K2_CATEGORY اسلام آباد
- 2033 K2_VIEWS
Leave a comment