میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں عدالت کی سماعت پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اب ہمارے مخالفین کے پاس سوائے رونے دھونے کے اور جھوٹ پر جھوٹ بولنے کے کچھ نہیں رہ گیا۔ ابھی مجھ سے پہلے وہ یہاں کہہ کر گئے کہ پتہ نہیں کتنے ارب ڈالر دبئی چلے گئے ، آپ کو بھی شوکت خانم کے سات ملین ڈالر کا جواب دینا پڑے گا۔ زکوة، خیرات اور اپنی والدہ کے نام پر بنائے گئے ہسپتال کیلئے اکٹھا کیا جانے والا پیسہ مسقط اور فرانس کیسے چلا گیا اس کا عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو چکی ہے اور اب صرف عدلیہ کی مہر لگنا رہ گئی ہے۔ ایک مہر تو اس وقت لگ گئی تھی جب دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا اور اب وہ میڈیا کے سامنے اپنا مقدمہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اجتماعی شعور کبھی غلط نہیں ہوتا، عوام کا اجتماعی شعور جانتا ہے کہ جھوٹ اور سچ کیا ہے۔
آج ساڑھے تین چار سال کے بعد پاکستان اس خطے کی سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے اور دہشت گردی پر قابو پایا گیا ہے، کراچی میں امن بڑی حد تک بحال ہوا ہے۔ ہمارے دوسرے مخالفین اور عمران خان کے پلے سوائے جھوٹ اور گالی گلوچ کے کچھ نہیں اور چند دن میں جھوٹ کی اس کہانی کا اختتام بھی ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ایک دفعہ پھر اس میدان سے فتح مند ہو کر نکلیں گے اور جیسا کہ میں نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ 2018ءتک بھی وزیراعظم ہیں اور 2023ءتک بھی وزیراعظم رہیں گے ۔ ایک صحافی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ شوکت خانم جیسا کوئی ایک ہسپتال بتا دیں جو نواز شریف نے بنوایا ہو تو خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اتفاق ہسپتال اور شریف میڈیکل کمپلیکس، اس کیساتھ ہی انہوں نے صحافی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال سے آپ کا اس ملک کیساتھ تعلق نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 52کروڑ روپے کی منی ٹریل عدالت میں پیش کی جائے گی ۔