ایمز ٹی وی (اسلام آباد) اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم، وزیرِ اعلیٰ پنجاب، تین وفاقی وزرا اور انتظامیہ کے افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے پولیس کو اس بارے میں کارروائی کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے 29 ستمبر کو یہ حکم شاہراہ دستور پر دھرنا دینے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر دیا گیا تھا۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے 31 اگست اور یکم ستمبر کو پی ٹی آئی کے کارکنوں پر مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے ہونے والے چار افراد کے قتل کے ذمہ دار وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، وفاقی وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور وزیر ریلوے کے علاوہ پولیس اور انتظامیہ کے چھ افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے جمعرات کو اس مقدمے میں نامزد کیے گئے پولیس افسران کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے کہا کہ شاہراہ دستور پر تعینات پولیس اہلکاروں نے وقوعے کے روز پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کرنے سے روکا۔
اُنھوں نے کہا کہ پولیس حکام نے اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں کسی بھی پولیس اہلکار کے پاس کوئی آتشیں اسلحہ موجود نہیں تھا کسی انتظامی حکم پر جوڈیشل آرڈر پاس نہیں کیا جا سکتا۔
وقار رانا نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے پولیس حکام کو سنے بغیر اُن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کئے جو کسی طور پر بھی انصاف کے تقاضوں سے مطابقت نہی رکہتا۔
اُنھوں نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے کی دو ایف آئی آرز پہلے سے درج ہیں۔ ایک مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ کے انچارج کی مدعیت میں جبکہ دوسرا مقدمہ پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے درج کروایا گیا ہے۔
وزیراعظم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ منسوخ..
- 16/10/2014
- K2_CATEGORY اسلام آباد
- 2021 K2_VIEWS
Leave a comment