ھفتہ, 23 نومبر 2024


سیاست مں آنے کا مقصد نظام کو درست سمت میں لانا تھا

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں بزنس سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے صحافی کے سوال کہ کیا آپ کا اگلا ہدف وزیراعظم بننا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا نواز شریف تھانیدار بننے کیلئے الیکشن لڑے، میرے مخالفین کہتے ہیں کہ میں وزیراعظم بننا چاہتا ہوں اور دو وجوہات کی وجہ سے وزیراعظم بننا چاہتا ہوں۔اداروں کی مضبوطی اور انسانی ترقی چاہتا ہوں،ایسا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں جو ادارے بنائے اور تمام وسائل تعلیم پر خرچ کرے۔80 ء کی دہائی میں امریکہ کی جنگ میں شامل ہونا بڑی غلطی تھی،پہلے ڈالرز کے لئے جہادی بنائے پھر ڈالرز کیلئے ہی جہادیوں کو مارا،پاکستان کسی عسکری اتحاد میں شامل ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
عمران خان نے کہا کہ سیاست میں لوگ صرف پیسہ بنانے آتے ہیں،اگر سیاست پیسے کیلئے کی جائے تو ادارے تباہ ہوجاتے ہیں،نظام ٹھیک کرنے کیلئے اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا،پہلی دفعہ ایک طاقتور شخص منی لانڈرنگ اور کرپشن میں پکڑا گیا،پاکستان میں اب لوگ سیاست میں پیسا بناتے ہیں،اداروں کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے،60 کی دہائی میں پاکستان میں کرپشن نہیں ہوتی تھی،سیاست مں آنے کا مقصد نظام کو درست سمت میں لانا تھا
،برطانیہ میں ادارے کام کررہے ہیں،اگر برطانیہ میں ہوتا تو کبھی سیاست میں نہ آتا،جن معاشروں میں تبدیلی نہیں آتی وہ تباہ ہوجاتے ہیں،آپ کو اپنی بقاء کیلئے تبدیلی لانا ہوتی ہے،آج جن مسائل کا سامنا ہے وہ 80 ء کی دہائی کے پیدا کردہ ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آزاد میڈیا کی وجہ سے پاکستان میں مارشل لاء لگنا مشکل ہوگیا ہے،سنگاپور میں پاکستان سے زیادہ کرپشن تھی،ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کو قتل کیا گیا۔عمران خان نے امریکی صدر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہ میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ اتنے برے ہیں وہ میری سوچ سے زیادہ برے ہیں۔پاکستان کسی عسکری اتحاد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
کرکٹ پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے دور میں عبدالقادر بہترین سپن باؤلر تھے،عبدالقادر کھیل رہے ہوتے تو شین وارن سے زیادہ وکٹیں لیتے۔انہوں نے کہا کہ مصباح الحق ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم میں خرابی کی وجہ سے دیر سے ٹیم میں آئے،آسٹریلیا میں 33 سال کی عمر میں کھلاڑی ریٹائر ہوجاتے ہیں، میرے بعد مصباح پہلاکپتان ہے جو باعزت ریٹائرمنٹ لے رہا ہے۔عمران خا ن کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم کی کپتانی کسی بھی چیلنج سے کم نہیں،
میں کبھی ٹیم کا کپتان نمین بننا چاہتا تھا،کرکٹ اس کے ہاتھ دی گئی جس کی قابلیت الیکشن فکس کرنا ہے،کرکٹ بورڈکو بھی ادارے کے طور پر ٹھیک کیا جاسکتا ہے،کرکٹ کی طرح سیاست کا بھی برا حال ہے،دو مرتبہ اس لئے استعفیٰ دیا کیونکہ مرضی کی ٹیم نہیں دی گئی،اب میں کرکٹ سے نہیں مختلف گیمز سے وابستہ ہوں،وزیراعظم کو چیئرمین پی سی بی منتخب کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment