جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے بحران پر بحث کے لیے پیر کو طلب کیے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرے گی اور اس معاملے پر اپنا نکتہ نظر پیش کرے گی۔ جے یو آئی ایف کے ترجمان محمد خان اچکزئی نے پارٹی کے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’’ہمیں حکومت کی پالیسی کے بارے میں علم نہیں ہے کہ وہ کس طرح اس صورتحال سے نمٹنا چاہتی ہے۔ ہماری جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے حکومتی مؤقف کو سنا جائے پھر اس کے بعد اس معاملے پر اپنی رائے دی جائے۔‘‘
جے یو آئی ایف کا یہ مشاورتی اجلاس اس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سرکاری رہائشگاہ پر اتوار کے روز منعقد ہوا، جس میں یمن کے بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایف کا اصولی مؤقف یہ تھا کہ اگر سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو تو ’’ ہم غیرجانبدار نہیں رہ سکتے، اس لیے کہ وہ ہمارے اچھے دوست ہیں۔ لیکن چونکہ یہ خانہ جنگی ایک تیسرے ملک میں جاری ہے، چنانچہ ہمیں اپنی فوج کو اس میں ملوث نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ اگرچہ جے یو آئی ایف اور پاکستان تحریک انصاف ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں اور ان کے درمیان اچھے تعلقات نہیں ہیں، تاہم یمن میں جاری بحران کے معاملے پر دونوں جماعتوں کا نکتہ نظر یکساں ہے۔