ایمزٹی وی (اسلام آباد) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وہ وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے سیکڑوں پریس کانفرنس کی ہے لیکن یہ سب سے مشکل پریس کانفرنس ہے۔ یہ پریس کانفرنس میرے لئے وبال جان بن گئی ہے، وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران انہوں نے جو کہا تھا تھا ان میں کچھ باتیں صحیح طریقے سے باہر گئیں جب کہ کچھ کا تاثر غلط دیا گیا۔ میں کسی سے نارض نہیں ہوا۔ وہ 35 سال سے مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں، نوازشریف اور (ن) لیگ کے ساتھ اپنی ساری زندگی داؤ پر لگائی لیکن کبھی مڑ کر نہیں دیکھا۔ مجھے اس پارٹی سے پیار ہے، اس پارٹی کو نواز شریف نے اپنی محنت اور ثابت قدمی سے کھڑا کیا لیکن ان کے ساتھ اور بھی لوگ تھے اور ان میں سے ایک وہ بھی ہے، انہیں اس پر فخر ہے کہ وہ ان میں ایک ہیں جو اگلی صفوں میں کھڑے ہیں۔
شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ دوسری ٹرینیں انہیں مبارک، وہ کسی اور ٹرین کی سواری نہیں، خواہ وہ رکی یا چلی، جب سے سیاست کا آغاز کیا اس وقت سے ایک ہی ٹرین پر بیٹھے ہیں۔ ان کے خلاف ہر مقام پر پراپیگنڈا ہوا لیکن جس نے بھی کہا کہ نثار پارٹی نہیں چھوڑے گا اس سے بڑا ان کے لیے کوئی تمغہ نہیں۔ وہ 33 سال سے ہر میٹنگ میں موجود ہوتے ہیں، گزشتہ ایک ماہ کے دوران انہیں 3 میٹنگز کے لیے بلایا گیا لیکن اہم ترین مشاورتی اجلاس میں نہیں بلایا گیا اور وہ بن بلائے کہیں نہیں جاتے۔ انہوں نے تمام عمر نواز شریف کے سامنے سچ کہنے کی جسارت کی، ان کا کردار نواز شریف کے ساتھ یہی ہے کہ اکثر نواز شریف سے کہہ دیتے تھے کہ رومن شہنشاہ اپنے ارد گرد لوگوں کو کھڑے رکھتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج سے قربت کے حوالے سے ان پر بہت الزام لگے، ان کا خاندانی پس منظر فوجی ہے اور انہیں اس پر فخر ہے، وہ سیاست دان ہیں اور انہوں نے سویلین اتھارٹی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 1991 میں آرمی چیف نے گلف وار پر بات کی تو وہ واحد سیاستدان تھےجس نے سخت جواب دیا اور وہ حکومت اور نوازشریف کے لیے بولے تھے، ان کا سیاست سے دل اچاٹ ہوگیا ہے۔ جس دن بھی سپریم کورٹ کا پاناما کیس پر فیصلہ آیا چاہے وہ نواز شریف کے حق میں ہو یا خلاف، وہ قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت چھوڑ دیں گے۔ وہ کہاں کہاں وضاحتیں دیتے رہیں، اب انہوں نے قیادت سے کہہ دیا ہے کہ یہ سب کچھ ان سے نہیں ہوتا۔ انہوں نے ہمیشہ عزت کے لیے سیاست کی ہے، وہ اپنے کردار کے حوالے سے بہت حساس ہیں، ان کے خون میں سازش نہیں ہے، وہ کسی عہدے کے خواہشمند نہیں اور پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔