اسلام آباد:سانحہ قصور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور لاہور ہائیکورٹ کو قصوراز خود نوٹس کی سماعت سے روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہےگرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے۔ سپریم کورٹ میں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسارکیا کہ اس کیس کی ذمہ داری پولیس پرعائد کررہاہوں، ملزم کیفرکردارتک نہ پہنچاتوآپ ذمہ دارہونگے، عدالتی نشاندہی کے باوجود وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں، تحقیقاتی افسران کیلئےنصاب کیوں مرتب نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت تفتیشی ٹیم پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتی، اصل ملزم چاہئے، قصور واقعہ پولیس کے لیے امتحان ہے، ملزم نہ پکڑا گیا تو پولیس کی ناکامی ہوگی، نہیں چاہتا کسی کو پکڑ کرپولیس مقابلےمیں فارغ کیاجائے۔ ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ کسی غلط بندے کو نہیں پکڑا جاسکتا، ایک مشتبہ شخص کاڈی این اے کرایا جو میچ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کا کہنا تھا پوری قوم واقعہ پر دکھی ہے، اتنے دن ہوگئے پیش رفت کیوں نہیں ہورہی، کوئی خفیہ بات ہے توچیمبر میں بتادیں، زینب قتل کیس واحد نہیں ،آٹھ دیگر واقعات بھی ہیں، آپ کوتفتیش کرنی ہے پھر پراسیکیوشن کا کام شروع ہوگا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے نہ جانے کتنا وقت لگے، یہ شخص سیریل کلر ہے، گرفتاری کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شہادتیں ضائع ہوتی ہیں،ناقص تفتیش پرملزم بری ہوجاتے ہیں، ان سارے عوامل کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔ معاملات میں کافی حدتک بہتری لارہے ہیں، دوہزار سولہ میں چار اور دوہزار سترہ میں دو واقعات پیش آئے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ ہفتے کے روز طلب کرلیا اور لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہوگی۔ بعد ازاں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔ یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس کو دو دن کی مزید مہلت دی تھی، پولیس کی جانب سے پولیس نے نے رپورٹ جمع کروائی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب کا قاتل سیریل کلر ہے جو اس سے پہلے بھی سات بچیوں کو قتل کر چکا ہے۔ واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔