ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق وزیر اعظم نواز شریف، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف فیملی کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ عدالت نے تین گواہوں عذیر ریحان، نجی بنک کے ریجنل منیجر آپریشنز غلام مصطفی اور دفتر خارجہ کے آفاق احمد، کو طلب کیا تھا تاہم دو گواہوں غلام مصطفی اور عزیر ریحان پر جرح مکمل ہوگئی اور ان کے بیانات بھی قلمبند کرلیے گئے تاہم تیسرے گواہ دفتر خارجہ کے آفاق احمد کا بیان ریکارڈ نہ ملنے پر قلمبند نہ ہو سکا۔ شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے گواہوں پر جرح کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے چار مہینے بعد شریف فیملی کے خلاف لندن فلیٹس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا ہے، نیب نے ہمیں سات دن کا وقت نہیں دیا، نیا ریفرنس ہم نے پڑھنا ہے، ہمیں وقت دیا جائے، نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ کیس کو 6 ماہ میں مکمل کیا جائے، اگلی سماعت پر ضمنی ریفرنس کے گواہان کو طلب کر لیتے ہیں۔ شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسوں کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت کے باہرڈیلی ویجزملازمین نے نوازشریف کی گاڑی روکی اورمستقلی اور تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے وزیر مملکت طارق فضل چودہری کے خلاف نعرہ بازی کی جب کہ نوازشریف مظاہرین پر نظر ڈال کر بات کئے بغیر اندر چلے گئے۔