ایمزٹی وی (اسلام آباد)سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی وزیر دانیال عزیز پر فردِجرم عائد کردی جو جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کرسنائی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دانیال عزیز نے عدالتی معاملات میں مداخلت کی اور اپنی پریس کانفرنس میں غیرمناسب الفاظ استعمال کئے۔ دانیال عزیز نے جسٹس اعجازالحسن کے بارے میں بھی توہین آمیز الفاظ استعمال کئے۔ جب کہ انہوں نے کہا تھا کہ نگران جج نے نیب حکام کو لاہور طلب کرکے نیب ریفرنس تیار کرایا۔
دانیال عزیز نے صحتِ جرم سے انکار کردیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اب اپنے دفاع میں شہادتیں پیش کریں گے آپ کے جواب کے بعد دلائل ہوں گے۔
اس سے قبل گزشتہ سماعت میں دانیال عزیز کے وکیل نے مؤقف پیش کیا تھا کہ ہم نے جواب جمع کرادیا ہے، میرے مؤکل عدالت کا مکمل احترام کرتے ہیں اور انہوں نے سیاسی مخالفین پر تنقید کی تھی، 9 ستمبر 2017 کو میڈیا پر ایک خبر نشر ہوئی جس میں لگائی گئی سرخی غلط تھی۔ جسٹس عظمت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پی آئی ڈی والی پریس کانفرنس کو غلط انداز میں پیش کیا گیا؟۔ وکیل دانیال عزیز نے کہا کہ دوسرا اعتراض یہ ہے کہ میڈیا میں نشر کردہ تقریر ایک نجی محفل کی تھی جب کہ ایک اور چینل میں جو انٹرویو نشر ہوا اس میں ان کے موکل نے احتساب عدالت کے جج کے بارے میں بات کی۔
عدالت نے دانیال عزیز کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دانیال عزیز پر 13 مارچ کو فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق انصاف ہوگا، آپ کے مؤکل نے پاناما کا مکمل ریکارڈ نہیں پڑھا، الفاظ خود بولتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ میں 14 سال سے جج ہوں لیکن کبھی کسی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس نہیں لیا، میں نے تو عدالتی فیصلوں میں یہاں تک لکھا ہے کہ فیصلوں پر اچھے اور برے تاثرات کا اظہار کرسکتے ہیں لیکن اب میں خود تنگ آچکا ہوں