ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن، حسین اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن، حسین اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج کی خدمات واپس لے لیں ہیں جس کے بعد کوئی بھی کابینہ ارکان سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج نہیں کراسکے گا جب کہ عمران خان سمیت دیگر وزرا سرکاری خرچے پر دورے نہیں کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے جب کہ حسن، حسین اور اسحاق ڈار قومی مجرم ہیں، ان کو بھی واپس پاکستان لایا جائے گا، اس کے علاوہ بیرون ملک پراپرٹیز بنانے والے کا پیسہ واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈیڈ پراپرٹیز کوعوام کے استعمال میں لایا جائے گا اور نچلے درجے کے ملازمین کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا جب کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر شاہ محمود قریشی کو او آئی سی میں خط لکھنے کو کہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اراکین کو کمر کسنے کی ہدایت کردی ہے۔ اس موقع پر کابینہ اراکین سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 100 روزہ پلان پر عملدرآمد تک ہنگامی صورتحال کی سی کیفیت ہو گی،کابینہ کے اراکین کو اپنی وزارتوں میں پورا اختیار دیتا ہوں لیکن نتائج بھی چاہتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے روایتی انداز سے حکومت کے معاملات نہیں چلانے ہیں، بیرون ملک سے لوٹی رقم لانے کے لیے کابینہ اراکین کو پوری ہمت کے ساتھ کام کرنا ہو گا، کوئی وزارت چھوٹی یا بڑی نہیں ہوتی، شہریوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا مقصد ہے جب کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے کابینہ کے تمام اراکین کو کردار کرنا ہوگا۔