راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسی حد عبور نہ کریں کہ پھر ریاست کو اپنی رِٹ قائم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے پڑیں۔
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ والوں کے صرف 3 مطالبات تھے، چیک پوسٹس میں کمی، مائنز کی کلیئرنس اور لاپتہ افراد کی بازیابی۔
چیک پوسٹس میں کمی کے مطالبے کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج نے صورتحال میں بہتری آنے پر چیک پوسٹوں میں کمی کی ہے، اگلے سال پاک افغان بارڈر پر خاردار تار لگانے کا کام مکمل ہوجائے گا، جس سے صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے 15 سال جنگ لڑی، جس کے دوران بہت سے دہشت گرد مارے بھی گئے، اس وقت بھی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی فورس وہاں بیٹھی ہے تو یہ کیسے ثابت ہوگا کہ لاپتہ افراد ان کی فورس میں شامل نہ ہوں، یا کسی اور جگہ لڑائی ہیں استعمال نہ ہورہے ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ لاپتہ افراد سے معلق 2 جگہوں پر شکایات موصول ہوئیں اور مجموعی طورپر 7 ہزار کیسز آئے، جن میں سے تقریباً 4 ہزار کیسز حل ہوچکے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 70 ہزار پاکستانی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لڑتےہوئے شہید یا زخمی ہوئے، وہ بھی ہم میں سے ہی ہیں۔
ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ریاست نے پی ٹی ایم والوں کے ساتھ تعاون کیا، لیکن یہ لوگ جس طرف جارہے ہیں تو کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ وہ لائن کراس کرلیں، جس کے بعد ریاست کو اپنی رِٹ برقرار رکھنے لے لیے قدم اٹھانا پڑے۔
میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آرہی ہے اور وقت قریب ہے کہ ہم مکمل امن کی طرف چلیں گے۔
آپریشن رد الفساد کے دوران ملک بھر میں کی گئی کارروائیوں کے اعدادشمار بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں آپریشن رد الفساد کے تحت 44 بڑے آپریشن کیے گئے جس کے دوران ملک سے 32 ہزار سے زائد ہتھیار ریکور کیے گئے۔
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی واقع ہوئی ہے اور وہاں فراری ہتھیار ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ افواج پاکستان کی زیادہ تر توجہ بلوچستان کی جانب ہے، تاکہ وہاں صورتحال بہتر ہو۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند سالوں میں کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہت بہتری واقع ہوئی ہے، جس کا کریڈٹ پاکستان رینجرز سندھ کو جاتا ہے، جس نے جانفشانی سے کام کیا ہے اور اس شہر کی روشنیاں واپس لوٹائی ہیں جبکہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی ایک زمانے میں جرائم کی شرح کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر تھا لیکن اب یہاں صورتحال بہت بہتر ہے، شہر میں دہشت گردی کے واقعات میں 99 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
2018 میں بھارت کی جانب سے سیزفائر کی 2593 خلاف ورزیاں
ڈی جی آئی ایس پی نے بتایا کہ 2017 میں بھارت کی جانب سے 1881 سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئی تھیں، لیکن رواں برس کنٹرول لائن پر سیز فائر کی 2593 خلاف ورزیاں ہوئیں، جن کے نتیجے میں 55 شہری شہید اور 300 زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز جان بوجھ کر عام آبادی کو نشانہ بتاتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے امریکا کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جنگ میں اتنی کامیابی نہیں ہوئی جتنی پاکستان نے حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی مذاکرات کی بات کرتا ہے اور ہر وہ قدم اٹھا رہا ہے جو سیاسی مذاکرات کو کامیاب کرے اور اب امریکا خواہش کر رہا ہےکہ کسی طرح سے مذاکرات ہوجائیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا کہ ہمارا ان پر اتنا اثرورسوخ نہیں، لیکن ہم جتنا کردار ادا کرسکتے ہیں کریں گے۔
بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 70 سال گزر گئے لیکن ہم اب بھی عوام کو بتا رہے کہ ہم نازک دور سے گزر ہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ یہ نازک دور کیوں آئے اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس پر بحث ہوئی ہے لیکن نتیجہ نہیں نکلتا، سب ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اگر ہم ماضی میں بیٹھے رہے تو آگے نہیں جاسکتے، ہم ماضی سے صرف نتیجے لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نازک وقت سے اس مقام پر آگئے ہیں، جسے واٹر شیڈ کہتے ہیں۔ آج ہم اُس واٹر شیڈ پر کھڑے ہیں، جہاں سے آگے نازک وقت نہیں، یا بہت اچھا وقت ہے یا پھر نازک وقت سے خراب وقت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کئی جنگیں لڑیں، آدھا ملک گنوادیا، لیکن پچھلے چند سالوں میں بہتری کی طرف آئے، ملک امن کی طرف گیا، معیشت میں بہتری آئی، ہم اس کو ریورس کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ کیا اس نازک لمحے سے اچھے پاکستان کی طرف نہیں جاسکتے؟ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم نے ایسا ہی رہنا ہے یا کامیابیوں کے ساتھ آگے چلنا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم خود کو ٹھیک کریں گے تو آگے کچھ ہوگا۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے، یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے، سب مضبوط ہوگئے اور آپ جھٹکے لگائیں تو بلڈنگ کو نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا میڈیا صرف چھ مہینے کے لیے پاکستان کی ترقی دکھائے اور پھر دیکھے کہ ملک کہاں پہنچتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم ملک کو ایک ایک انچ لگا کر دوبارہ بنا رہے ہیں، مل کر امن کی صورتحال بہتر کر رہے ہیں اور ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں آئین کے مطابق قانون کی حکمرانی ہو۔
آخر میں انہوں نے درخواست کی کہ سب مل کر اپنا اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو وہاں لے کر جائیں، جہاں ہمارا حق بنتا ہے۔