اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں شہری علاقوں میں پٹواریوں، قانون گو اور تحصیل داروں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے سماعت سمیٹتے ہوئے حکم دیا کہ شہری علاقوں میں زمین کی کوئی خرید و فروخت زبانی نہیں ہوگی، پٹوار خانے اور ریونیو ریکارڈ کے دوسرے دفاتر صرف ریکارڈ کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے جو زمین کی ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ نے حکم میں قرار دیا کہ شہری علاقوں میں زمین کی خرید و فروخت رجسٹرڈ سیل ڈیڈ کے ذریعے ہوگی اور وہاں پٹوار خانوں کی کوئی ضرورت نہیں صرف رجسٹریشن کے ذریعے زمین منتقل ہوگی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا جہاں لینڈ ریونیو کا کوئی تخمینہ نہیں وہاں پٹوار خانے کیسے کھلے ہیں جس پر صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا کہ یہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے، چیف جسٹس نے کہا اس سے متعلق میرا ہی فیصلہ ہے، پٹوار خانے بند کردیے ہیں، حکومت کو دھیلا بھی نہیں ملے گا۔ حکومت پنجاب کے وکیل نے کہا کہ دیہی علاقوں میں زمین کی فروخت زبانی ہوتی ہے جس پر ممبر ریونیو نے کہا خسرہ نمبر سے زمین منتقل ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا دنیا چاند پر چلی گئی ہے اور یہاں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوسکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ریکارڈ کہاں سے آجاتا ہے، شہروں میں تو ماسٹر پلان ہوتا ہے اور جو علاقے ماسٹر پلان میں نہیں آتے وہاں زمین کی فروخت ایسے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا شہری علاقوں میں لینڈ ریونیو کا ریکارڈ ہے وہاں پٹوار خانوں کی کیا ضرورت ہے، پٹوار خانوں نے لٹ مچائی ہوئی ہے۔