اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قومی ادارہ احتساب (نیب) پر برہم ہوگئے اور چیئرمین نیب کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کل تک اسپتال کے لیے زمین الاٹ کی جائے ورنہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ (کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی) سی ڈی اے نے اسپتال کے لیے زمین فراہم کرنا تھی، اس کا کیا ہوا؟
سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ قومی ادارہ احتساب (نیب) نے زمین فراہم کرنے سے روک دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بلائیں نیب کے چیئرمین کو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک درخواست پر نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کر دیتا ہے، ہم نے خود چیئرمین نیب کو پیش نہ ہونے کی رعایت دی تھی۔ ہم چیئرمین نیب سے یہ رعایت واپس لے لیتے ہیں۔ نیب نے سارے پاکستان کو بدنام کرنا شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ نیکی کا کام بھی شروع ہوتا ہے تو نیب ٹانگ اڑا دیتا ہے، نیب حکام عدالت میں جواب دیں۔ حکام ناکام رہے تو چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں بلائیں گے۔
عدالت نے چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور چیئرمین سی ڈی اے کو چیمبر میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہیں جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہیں۔ چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنیٰ واپس لے لیں، نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی۔
انہوں نے پوچھا کہ بحرین حکومت نے اسپتال کی تعمیر کے لیے 10 ارب کا تحفہ دیا تھا، اس اسپتال کی تعمیر سے متعلق کیا ہوا؟ وفاقی سیکریٹری برائے صحت نے بتایا کہ اسپتال کی تعمیر سے متعلق کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سی ڈی اے سے جو کہا تھا 15 دن میں زمین کا فیصلہ کرے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ زمین حاصل کرنے کے معاملے کی نیب نے انکوائری شروع کردی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کے لیے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا، کل تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی