امریکا نے اپنے ملک سے نکالے جانے والے یا ویزے کی مدت سے زیادہ قیام کرنے والے شہریوں کو واپس نہ لینے پر پاکستان پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تاہم پاکستان میں اپنے سفارتخانے کو ویزوں سے انکار کی باضابطہ ہدایت جاری نہیں کی گئی۔
یو ایس فیڈرل رجسٹر میں یہ نوٹی فکیشن 22 اپریل کو جاری کیا گیا اور اسی دن سے نافذ العمل ہے،جس کی رو سے پاکستان کو ان 10 ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جن پر ویزا پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ 10 میں 8 ممالک پر پابندیاں ٹرمپ انتظامیہ نے عائد کی ہیں، اس سے قبل گیانا پر 2001 میں اور گیمبیا پر 2016 میں پابندیاں عائد ہوئیں تھیں،دیگر 8 ممالک کموڈیا، اریٹیریا ، گنی، سیرالیون پر 2017 برما اور لاؤس پر 2018 میں جبکہ گھانا اور پاکستان کو اس سال اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان میں قونصلر آپریشن فی الحال تبدیل نہیں کیا جائے گا تاہم امریکا پاکستانی شہریوں کو ویزوں کا اجرا روک سکتا ہے جس کا آغاز سینئر حکام سے ہو گا، امریکا کے امیگریشن اینڈ نیشنیلٹی ایکٹ کے سکیشن 243 ڈی کے تحت امریکی وزیر خارجہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ کسی ایسے ملک کو جس نے ہوم لینڈ سیکرٹری کے کہنے پر اپنے شہری کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہو اسے امیگریشن یا نان امیگرنٹ ویزا کا اجرا بند کرے۔
1996 سے 318 ویزہ درخواستیں مذکورہ قانون کے تحت مسترد کی جا چکی ہیں،تاہم اسی عرصہ کے دوران متاثرہ ممالک کے لاکھوں افراد کو سفری ویزے بھی جاری ہوئے ، فہرست میں شامل ممالک سے آنے والی ویزہ درخواستوں کووزارت خارجہ نے کبھی صاف انکاربھی نہیں کیا۔