نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل میں ملاقات کی اجازت مل گئی ہے، تاہم محکمہ داخلہ کے نمائندے نے لاہور ہائیکورٹ میں کہا کہ ڈاکٹر عدنان ملاقات کے بعد سیاسی بیان نہ دیں۔
قائم قام چیف جسٹس مامون الرشید نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ کسی قیدی سے ملاقاتوں پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ڈاکٹر عدنان نواز شریف کی طبیعت سے متعلق افواہیں پھیلاتے ہیں۔ اس موقع پر وزارت داخلہ کی جانب سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ باقی قیدیوں کی نسبت نواز شریف کو زیادہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا ڈاکٹروں کا پورا بورڈ نوازشریف کی صحت کے معاملات کو دیکھتا ہے، ہر آٹھ گھنٹے بعد کارڈیالوجسٹ میاں نوازشریف کامعائنہ کرتا ہے، جس پر وکیل مریم نواز کا کہنا تھا ڈاکٹر عدنان پچیس سال سے نوازشریف کے ذاتی معالج ہیں، ڈاکٹر عدنان کو ان سے ملنے نہیں دیاجا رہا تو سرکاری وکیل نے کہا اہل خانہ مسلسل ملاقاتیں کررہے ہیں ان ہر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی، ڈاکٹر عدنان نوازشریف سے ملنے کے بعد سیاسی بیان بازی کرتے ہیں۔
عدالت نے کہا ڈاکٹر عدنان جیل ڈاکٹرز کی موجودگی میں ہفتے میں دو بار نواز شریف کا چیک اپ کر سکیں گے، اگر ڈاکٹر عدنان کوالیفائیڈ ہیں، تو ان کو علاج کیلئے جیل بھیجنے میں کیا مسئلہ ہے؟۔ جس پر حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عدنان کے ملنے پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم ڈاکٹر عدنان ملاقات کے بعد سیاسی بیان نہ دیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو جیل میں ملاقات اور چیک اپ کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف کے معالج چیک اپ کے بعد میڈیا پر کوئی بیان جاری نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ عدالت نے مریم نوازکو درخواست میں ترمیم کرنے اور ڈاکٹر عدنان کو فریق بنانے کی اجازت دی تھی اور دلائل کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہوم سیکریٹری پنجاب سے جواب طلب کر لیا تھا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جیل مینول اور قانون قیدیوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ اور کسی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں۔ کسی قیدی سے ملاقاتوں پر پابندی یا قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
وکیل نے کہا حکومت پنجاب کی جانب سے نواز شریف سے ہفتے میں صرف ایک روز ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔ نوازشریف دل سمیت متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں۔ نوازشریف کے ذاتی معالج کی ملاقات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ استدعا ہے کہ نواز شریف سے ہفتے میں دو روز ملاقات کیلئے مختص کرنے کا حکم دیا جائے۔