بدھ, 27 نومبر 2024


رویت ہلال کمیٹی نےوزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوغلط ثابت کردیا

 اسلام آباد:رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے وزارت سائنس کا قمری کیلنڈر غلط ثابت کردیا جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ چاند کا فیصلہ رویت ہلال کمیٹی ہی کرے گی۔

یہ بات انہوں نے رویت ہلال سے متعلق جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر منعقدہ ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز، چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن، مفتی شہاب الدین پوپلزئی، قاری حنیف جالندھری سمیت تمام وفاق المدارس، صوبائی اوقاف و مذہبی امور، اسپارکو اور محکمہ موسمیات  کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو، وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے قمری کیلنڈر کے استعمال اور عیدین کا تنازعہ زیر بحث آیا اور تمام جید علماء کرام سمیت متعلقہ سائنسی محکموں کے نمائندوں کی رائے معلوم کی گئی۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بنائے گئے قمری کیلنڈر کو غلط ثابت کردیا۔ مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ وزارت سائنس کے کیلنڈر کے مطابق یکم صفر پیر کو ہونا تھی لیکن اتوار کو ماہ صفر کا چاند نظر نہیں آیا جبکہ رویت ہلال کمیٹی کے کیلنڈر کے مطابق یکم صفر بروز منگل کو ہونا تھی جو درست ثابت ہوئی۔

اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارتِ مذہبی امور رویت ہلال کے مسئلہ پر علماء کرام کی رائے کے ساتھ کھڑی ہے، رویت ہلال کے عمل میں شرعی تقاضوں کے ساتھ ساتھ معاشرتی اور مذہبی تہوار بھی جڑے ہوئے ہیں، اس خطہ کی روایات میں رویت ہلال شامل ہے ایک اسلامی معاشرے میں ہمیشہ قرآن و سنت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔

نور الحق قادری نے کہا کہ  محکمہ فلکیات و موسمیات چاند کی پیدائش اور امکان رویت پر مدد دیتے آئے ہیں تاہم حتمی فیصلہ کا انحصار شریعت کی رو سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا ہوتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قمری کیلنڈر مرتب کرنے پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی کوشش قابل تعریف ہے تاہم رویت کا حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی ہی کرے گی۔

اجلاس کے دوران عیدین کے موقع پر تنازع کے حل کے لیے جامع سفارشات مرتب کرنے کے لیے وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی زیر صدارت کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اس کمیٹی میں قبلہ ایاز، قاری حنیف جالندھری، مفتی شہاب الدین پوپلزئی، سیکریٹری مذہبی امور اور وفاقی وزارت مذہبی امور کے دو افسران شامل ہوں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment