کل پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری پورے جوش وخروش کے ساتھ کرسمس کاتہوارمنائےگی۔
کرسمسس کا تہوار آتے ہی کرسمس ٹریز کے ساتھ ساتھ گلی محلوں، گرجا گھروں اور رہائش گاہوں کو برقی قمقموں اور دیدہ زیب سجاوٹی سامان سے سجادیا گیاہےجبکہ چرچ اور گرجاگھروں میں بھی عبادات کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ مسیحی اس دن کو بڑی عید کے طور پر بھی مناتے ہیں
مسیحیعقیدے کے مطابق یسوع مسیح کا دنیا میں آنا انسان کو نجات کی راہ دکھاتا ہے۔ 24اور 25 دسمبر کی درمیانی رات مسیحی برادری کے افراد اپنی عبادت گاہوں میں جمع ہوتے ہیں جہاں اس دن کی یاد تازہ کی جاتی ہے اور مختلف تاریخی واقعات کو چھوٹے چھوٹے ڈراموں کی صورت میں پیش کرکے دہرایا جاتا ہے۔
اس موقع پر دنیا بھر کے حکمرانوں اور عوام کی خیر و عافیت کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں تاکہ دنیا سے جنگ- نفرت -دہشت گردی اور جھگڑے ختم ہوں اور تمام انسان خلوص پیار و محبت سے آپس میں مل جل کر رہتے ہوئے امن قائم کریںہے اس دن کو یسوع مسیح کی دنیا میں آمد کو امن و خوشی کے دن کی بشارت کی یاد تازہ کرنے کیلئے منایا جاتا ہے -
دوسری جانب بچے بھی بڑوں سے پیچھے نہیں اور اپنا مذہبی تہوار بھرپورانداز میں منانے کے لیے پرعزم ہیں اور اسی سلسلے میں کچھ بچےٹیبلوز پیش کرنے کی پریکٹس میں مگن ہیں تو کوئی ڈانس کی ریہرسل میں مصروف دکھائی ہے۔کچھ مسیحی برادری کی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو یہ درس دیتے ہیں کہ کرسمس کا تہوار خوشیوں کا تہوار ہے اور اس کا مقصد خوشیاں بانٹنا ہیں۔اس موقع پر نا صرف چراغاں کی جاتا ہے بلکہ عیسائی اپنی روایات کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
کرسمس میں بچوں سمیت سب کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے تحائف تقسیم کرنے والا ‘سانتا کلاز’ جس کے بارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں۔کہ کرسمس کے دن لال اور سفید گرم کپڑوں میں ملبوس ایک شخص آسمان سے گھوڑوں کی بگھی میں آئے گا اور تحائف لائے گا۔ جو دیکھنے میں عمر رسیدہ ہوگا اور اس کی سفید ڈارھی ہوگی۔اس کے پاس بچوں کے لیے تحائف ہوتے ہیں اور وہ تحفے بچوں میں تقسیم کرتا ہےاور آج تک ہر کرسمس پر یہ ہی روایت چلی آرہی ہے۔واضح رہے سانتا کلاز کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی روایت نہیں جس پر سب کا اتفاق ہو۔
مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ ھندو اور سکھ برادری کے افراد بھی کرسمس کی تقاریب میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتےہیں اورمسیحی بھائیوں کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں -