ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت سے مردم شماری کے لئے ٹائم فریم طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مردم شماری میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے مردم شماری میں تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی جانب سے عدالت کو جمع کرائی گئی رپورٹس میں کوئی دلچسپی نہیں، حکومت مردم شماری میں دلچسپی رکھتی ہے یا نہیں اس حوالے سے تحریری جواب دیا جائے، حکومت نے آئینی کتابوں کو الماری میں سجا رکھا ہے اور آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی پہلی مرتبہ نہیں کی گئی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انٹرنیشنل کنونش کے تحت دس سال میں ایک مرتبہ مردم شماری ضروری ہے لیکن مردم شماری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لینا بھی ضروری ہے تاہم آئین میں مردم شماری لازم ہے مگر ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔ اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا مردم شماری حکومت کی مرضی سے ہوگی جب کہ حکومت کے موقف سے نظر آرہا ہے کہ آئندہ 200 سال میں بھی مردم شماری ضروری نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا مردم شماری کے لئے فوج کی ضرورت آئینی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال سے ہر سال مردم شماری کے لئے بجٹ مختص کیا جاتا ہے جس کے بعد عدالت نے مردم شماری کے لئے حکومت سے ٹائم فریم طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔
Leave a comment