ایمزٹی وی(پشاور) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ضرب عضب کے تمام اہم آپریشن مکمل ہوچکے ہیں ، اب افغانستان سے پاکستان کی طرف آنے کا بھی راستہ باقی نہیں، راجگال کی پہاڑیوں پر پاک فوج کے جوان مورچہ زن ہیں، تمام علاقے کو کلیئر بھی کروایا جاچکا ہے جبکہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے تحت 20 فیصد پوسٹیں بھی مکمل ہوچکی ہیں۔مشرقی بارڈر پر مکمل نظر ہے،ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لئے بھی مکمل طور پر تیار ہیں۔
پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ یکم جولائی کے بعد سے ایک ہزار چار سو ستر کومبنگ آپریشن کئے گئے جس کے بعد صورتحال خاصی بہتر ہوئی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ وارسک کرسچن کالونی پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی، حملے کے چار سہولت کاروں کو پکڑ لیا گیا ہے، سہولت کاروں سے تین خود کش جیکٹیں بھی برآمد کرلی گئی ہیں۔ پکڑے گئے سہولت کاروں میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں۔مردان حملے کے تین سہولت کار بھی پکڑے جاچکے ہیں، جنہوں نے نیشنل بینک مردان اور پولیس لائنز مردان کو بھی نشانہ بنانا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ امن کے لئے گھر بار چھوڑنے والوں کی بحالی کے اقدامات جاری ہیں، تمام متاثرین کی اپنے گھروں کو باعزت واپسی تک سلسلہ جاری رہے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے تحت پوسٹوں کے قیام سے سرحد پار سے دہشتگردوں کی آمد روکنے میں مدد ملے گی تاہم یہ سسٹم مکمل طور پر اسی وقت موثر ثابت ہوسکتا ہے جب بارڈر پار سے بھی مناسب اقدامات کئے جائیں اس حوالے سے افغان حکومت سے مکمل رابطے میں ہیں۔
پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ اُڑی حملے کے حوالے سے بھارتی الزامات بے بنیاد اور قابل افسوس ہیں، پاکستان اپنے مشرقی بارڈر پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے، افواج پاکستان ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لئے بھی مکمل طور پر تیار ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی میڈیا بریفنگ کے دوران وارسک حملے کے سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کردیا گیا۔