اتوار, 24 نومبر 2024


سیاست جمہوریت اور سیاسی پارٹیوں میں تبدیلیاں

ایمز ٹی وی(لاہور) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماءمنظور وٹو نے سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب میں پارٹی کی تنظیم نو پر بلاول بھٹو زرداری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے


ہم حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کیلئے بیٹھے ہیں۔ پیپلز پارٹی اپنا اصل مقام واپس حاصل کرے گی، 90 کی دہائی کی سیاست مسلم لیگ (ن) نے شروع کی، سیاست میں شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے ورنہ پیپلز پارٹی کو جواب دینا آتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے ڈر سے پنجاب حکومت کو 11 نئے وزیر بنانا پڑ گئے ہیں۔

میاں منظور وٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب کی تنظیم نو پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سیاست جمہوریت اور سیاسی پارٹیوں میں یہ تبدیلیاں لازم و ملزم ہوتی ہیں، ہم سے پہلے کچھ لوگ عہدیدار تھے اور اس کے بعد پارٹی نے ہمیں عہدیدار بنایا، پارٹی کا آئینی اختیار ہے کہ وہ عہدے دے بھی سکتے ہیں اور عہدے واپس لے بھی سکتے ہیں، بلاشبہ نئی بننے والی دونوں تنظیمیں بہترین لوگوں پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمارے عہدے واپس ہوئے تو ہم نے خود بلاول بھٹو زرداری سے اپنی ٹیم بنانے کا کہا اور اب انہوں نے اس پر عمل کیا ہے، ان سے مسلسل درخواست کی کہ صحیح اپوزیشن کا کردار ادا کریں اور پھر انہیں لاہور اور پنجاب میں قیام کی درخواست کی جو انہوں نے قبول کر لی ہے اور اس طرح جیالوں کے مطالبات 100 فیصد پورے کئے ہیں اور توقع ہے کہ پیپلز پارٹی کو اس کا اصل مقام دلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قمرالزمان کائرہ اور مخدوم احمد کی سربراہی میں پیپلز پارٹی اپنا اصل مقام حاصل کرے گی، پیپلز پارٹی نے پنجاب پر توجہ مرکوز کی ہے تو مسلم لیگ (ن) کو بلاول کے ڈر کی وجہ سے 11 وزیر بنانے پڑ گئے حالانکہ پہلے وزیر بھی رو رہے تھے کہ ان کے پاس اختیار نہیں اور نئے لوگوں کو بھی صرف گاڑی اور جھنڈا ہی ملے گا کیونکہ اختیارات تو وزیراعلیٰ کے پاس ہیں۔


انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نوجوان اور تعلیم یافتہ لیڈر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی شہیدوں، کمزور طبقے، کسانوں، خواتین اور اقلیتوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے بارے میں ناشائستہ زبان استعمال کرنا چاند پر تھوکنے والی بات ہے، اس سے گریز کریں، سیاست میں شائستگی کا دامن نہ چھوڑیں ورنہ پی پی کو اس کا جواب دینا آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کی سیاست مسلم لیگ (ن) نے اس وقت ہی شروع کر دی تھی جب آصف علی زرداری صدر مملکت تھے اور موجودہ وزیراعظم نواز شریف کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ چلے گئے تھے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment