ایمز ٹی وی(لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے 6 افراد کے قتل کے مقدمہ میں ملوث 4مجرموں کی 12،12مرتبہ سزائے موت ختم کرتے ہوئے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا، عدالت نے قرار دیا کہ ذاتی مفاد کے تنازع میں قتل پر دہشت گردی کی دفعات عائد نہیں ہوتیں۔
جسٹس کاظم رضا شمسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 12،12مرتبہ سزائے موت پانے والے مجرم ارشد، فیاض، بوٹا اور لیاقت کی اپیلوں پر سماعت کی، مجرموں کی طرف سے عثمان نسیم ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پلاٹ کے تنازع پر مجرموں نے اعجاز احمد سمیت 6 افراد کو قتل کیا، ذاتی مفاد کے تنازع پر قتل میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں عائد ہو سکتی ، اس حوالے سے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے واضح ہیں، عثمان نسیم ایڈووکیٹ نے مزید موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مرکزی ملزم منیر احمد اور فریاد کو بری کر دیا لیکن بریت کی اسی بنیاد کے باوجود باقی شریک 4مجرموںکو موت کی سزا سنا دی گئی، پراسکیوشن اور مدعیان کے وکلاءنے موقف اختیار کیا کہ 6 افراد کو قتل کیا گیا ہے، مجرموں کے ساتھ رحم کا سلوک نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد چاروں مجرموں کی 12،12مرتبہ سزائے موت ختم کرتے ہوئے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیاہے