اتوار, 24 نومبر 2024


ہنزہ شوگر ملز کیس کی سماعت

 

ایمز ٹی وی (لاہور) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے قراردیا ہے کہ حکومت کو کس نے اختیار دیا کہ جس سیکٹر کو مرضی چاہے سبسڈی سے نوازدے ۔شوگر انڈسٹری نے ایسا کیا کیا ہے کہ وہ سبسڈی کی حقدار ہے.
فاضل جج نے یہ ریمارکس ہنزہ شوگر ملز کیس کی سماعت کے دوران دیئے ، فاضل جج نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت اس معاملہ کا نوٹس لیا ہے ،عدالت نے سبسڈی کی قانونی حیثیت پر وکلاءسے معاونت طلب کرلی ہے ۔ہنزہ ملز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزارت تجارت نے برآمد شدہ چینی پر 10 روپے فی کلو سبڈی دینی تھی، لیکن حکومت نے بلاجواز درخواست گزار کی سبسڈی روک لی ہے۔ عدالت نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قرار دیا کہ شوگر ملز کو سبسڈی دی ہے تو ٹیکسٹائل اور باقی سیکٹرز کو کیوں نہیں دی، یہ کیا مذاق ہے کہ جسے پکڑو سبسڈی دے دو، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شوگر انڈسٹری نے ایسا کیا کیا ہے کہ وہ سبسڈی کی حقدار ہے۔ حکومت کو کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اقدامات کسی قانون کے تحت ہو رہے ہیں یا نہیں۔عدالت نے مزید قرار دیا کہ کیا حکومت کا کوئی کام تحریری قانون کے مطابق بھی ہوتا ہے یا نہیں؟۔
بظاہر لگتا ہے کہ حکومت عوام کا پیسہ سبسڈیز دے کر لٹا رہی ہے۔ حکومت کے پاس کوئی تو پالیسی ہوگی جس کے تحت سبسڈیز دی جا رہی ہیں، ہنزہ شوگر ملز کے وکیل کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے شوگر انڈسٹری کو سبسڈی دینے کی منظوری دی ہے، ہمیں قانون کے مطابق سبسڈی ملنی ہے، لیکن عدالت دوسری طرف جا رہی ہے جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کس طرف جا رہی ہے، اس کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی ، پہلے سبسڈی دینے کی قانونی اور آئینی حیثیت پر بحث کریں، عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے کے لئے ملتوی کر دی

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment