ایمز ٹی وی(لاہور) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے دور میں اب تک 14 سے زیادہ بڑے ٹرین حادثات رونما ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور 96 افراد زخمی ہوئے۔ ان حادثات میں سے بیشتر واقعات پھاٹک کھلے ہونے کے باعث پیش آئے۔ 15 ستمبر 2016 کو ملتان میں شیرشاہ جنکشن کے قریب کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم سے 6 مسافر ہلاک اور 92 زخمی ہوئے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں حادثے کا ذمہ دار عوامی ایکسپریس کے ڈرائیور کو قرار دیا گیا۔ 3 نومبر کو کراچی میں زکریا ایکسپریس لانڈھی کے قریب جمعہ گوٹھ پر پہلے سے موجود فرید ایکسپریس سے ٹکراگئی۔حادثے میں 20 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔ اس حادثے کا ذمہ دار زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو قرار دیا گیا۔ اسی طرح 6 جنوری کو جنوبی پنجاب کے شہر لودھراں میں ہزارہ ایکسپریس نے ریلوے پھاٹک سے گزرنے والے رکشے کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں 6طلبہ ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔ 8 فروری کو لاہور سے کراچی جانے والی فرید ایکسپریس کی بصیر پور پھاٹک پر رکشہ سے ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں 5افراد ہلاک ہوئے۔ پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ بھی پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ 21 مارچ کو نوشہرہ میں ٹرین کی پٹری کراس کرتے ہوئے پولیس کی گاڑی کراچی سے آنے والی خوشحال ایکسپریس کی زد میں آ گئی جس کے نتیجے میں ایس ایچ او اور 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ یہ حادثہ بھی کھلے پھاٹک پر پیش آیا۔ ریلوے حکام کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2013ءسے 2016ءکے دوران ٹرینوں کے چھوٹے بڑے 530 حادثات ہوئے، 5 حادثات میں مسافر ٹرینیں اور ایک حادثے میں مال گاڑیاں آپس میں ٹکرائیں جبکہ 297 حادثات کھلے پھاٹکوں پر پیش آئے