ایمزٹی وی (سیالکوٹ)وزیرخارجہ خواجہ آصف کا سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ حالات معمول پر لانا چاہتے ہیں مگر اس کی طرف سے مثبت جواب نہیں ملتا، بھارت سرحد پر حالات خراب کرنے کے ساتھ ایل او سی پر بھی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے جب کہ ہم افغانستان کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں مگر یہ صرف ہماری خواہش پر نہیں ہوگا، بھارت کو بھی اس میں کردار اداکرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی سے لڑرہاہے، پاکستان میں دہشت گردی پہلے سے کم ہوئی ہے جب کہ دہشت گردی کم کرنے میں فوج کی قربانیوں کا اہم کردار ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کشمیر سے وابستہ ہیں، کشمیری اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق رائے شماری کا حق مانگتے ہیں جب کہ کشمیر میں امن کے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن ممکن نہیں، ہماری خارجہ پالیسی عوام کی خواہشات اور ملک کے مفادات کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو 57 برس بیت چکے، تمام فریقین کی خواہش ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کسی حادثے کا شکار نہ ہو تاہم اگر سندھ طاس معاہدے کو نقصان ہوا تو مزید ماحول خراب ہو گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی مداخلت کا بڑا ثبوت کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، اگر ہندوستان امن کا خواہاں نہیں تو ہم کچھ نہیں کرسکتے تاہم ہم اپنی سرحدوں کا دفاع کرناجانتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ورکنگ باؤنڈری ہو یا لائن آف کنٹرول ہماری افواج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر ی ہمارے بھائی ہیں ہم ان کی اخلاقی وسفارتی مددجاری رکھیں گے، کشمیری استصواب رائے کا حق استعمال کرنا چاہتے ہیں جو اقوام متحدہ سمیت ساری دنیا نے تسلیم کیاہے۔