لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔
قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل پر سوال کریں تو کہا جاتا ہے معمار قوم کو گرفتار کرلیا، قوم کے معمار غلطی کریں گے تو حساب بھی دینا پڑے گا۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوںکہ اسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سو ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں۔ ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔ میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔