(لاہور)سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے دھرنا عیدالفطر تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ کہتے ہیں انصاف اور قصاص چاہتے ہیں، آرمی چیف ہی انصاف دلا سکتے ہیں ۔روح نکلنی شروع ہوگئی، موجودہ حکمران ستمبر تک زندہ نظر نہیں آ رہے۔یہ بھی بتایا کہ انصاف اور قصاص نہ ملا تو کسی وقت بھی دوبارہ دھرنے کی کال دے دی جائے گی۔
سانحہ ماڈل ٹاون کے دو سال مکمل ہونے پر لاہور کے مال روڈ پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ فجر تک دھرنا دینے کا کہا تھا۔احتجاج کچھ عرصے کیلئے ملتوی کر رہے ہیں جو رمضان کے بعد دوبارہ شروع ہو گا۔ ڈاکٹرطاہرالقادری نےدھرنا ختم کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دھرنا سحری اور نماز فجر کے ساتھ ختم ہو جائے گا،اس لیے کہ ماہ رمضان ہےاور اگلے دنوں میں اعتکاف ہے۔ دھرنا ختم نہیں ، ملتوی کر رہا ہوں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ملکی نظام کسی کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ایک دن میں 22گھنٹے کام کرنے کا دعویٰ کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن والے روزایسا
سوئے کہ اگلے دن ہی اٹھے۔ یہ سب کچھ وزیراعلیٰ کے احکامات پر ہوا۔ سب سے بڑے مجرم نواز شریف اور شہباز شریف ہیں ان کے حکم کے بغیر قتل عام نہیں ہو سکتا تھا۔ سیشن کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا توتین وفاقی وزرا حکم کیخلاف ہائیکورٹ گئے ۔ طاہر القادری نے سوال اٹھایا کہ اگر نوازشریف ملوث نہیں تھےتو وزراکیوں ہائیکورٹ گئے۔ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کے احکامات منسوخ کیے توہم نے اسلام آباد میں دھرنا دیا ، پھر آرمی چیف کے حکم پر ایف آئی آر کاٹی گئی۔ اگرآرمی چیف کیلئے مداخلت نہ کرتے تو ایف آئی آر نہ کاٹی جاتی۔ مقدمے کے مدعیوں کو ہی ملزم
سربراہ عوامی تحریک نے انصاف نہ ملنے پرحکمرانوں کو مزید بڑے دھرنے سے خبردارکردیا۔ کہا کہ جس لمحے پتہ چلا انصاف اور قصاص نہیں مل رہا ایک ہفتے کے نوٹس پر دوبارہ اس سے بڑا دھرنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ستمبر کے بعد نظر نہیں آ رہے ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن اور ملک کی سلامتی کے دشمن ہیں، انہیں شکست ہوگی۔جو حالت نزع میں دیکھ رہا ہوں اس سے یہ ستمبرتک زندہ نظر نہیں آ رہے ہیں۔ بلکہ اس سے پہلے انشاء اللہ۔ حکمرانوں کی روح نکلنی شروع ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے آرمی چیف کی قیادت میں کامیاب جنگ لڑکے ملک کو خوف سے آزاد کرایا۔اب ایک ہی راستہ باقی ہے کہ ہمیں آرمی چیف انصاف دلائیں۔ ہمیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں سے نجات دلائی جائے۔ قوم کو صرف فوج پر اعتماد ہے۔ ہمیں فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں۔
طاہر القادری نے حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حکمران اقتدار میں آئے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہو گیا ۔پاک افغان بارڈر پر 70سال میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا جو اب ہوا ہے۔ وزیراعظم کو ملک سے ہمدردی ہے نہ ہی کسی کی پروا۔ وزیراعظم نے لندن میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر رکھی ہے۔جس ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہ ہو، صدر بے وقعت ہو اس کا محافظ کون ہوگا؟ کیا فوج ہی ہر معاملہ دیکھے گی؟۔ ملک آمریت کی راہ پر چلایا جا رہا ہے۔ کابینہ اجلاس ان کے بچے بچیاں چلا رہے ہیں ۔ ایسا کرنے کی کون سا آئین اجازت دیتا ہے؟ ایسا تو بادشاہت میں بھی نہیں ہوتا۔ حکومتی کارندے بھی حکمرانوں کے ذاتی کارندے اور ملازم ہیں۔پارلیمنٹ کے دو سو سے زائد اجلاس ہوئے لیکن وزیراعظم جانا پسند نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا کہ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو احتساب کیلئے پیش کرینگے لیکن اب احتساب سے بھاگ رہے ہیں ۔
دھرنے میں شرکت پرطاہر القادری نے سیاسی رہنماؤں،تمام کارکنوں، خواتین اور شہدا کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ فرعون کی طاقت اور قارون کا خزانہ بھی کسی شہید کے لواحقین کا ضمیر نہیں خرید سکا۔ طاہر القادری نے دھرنےکے شرکا سے پوچھا کہ کیا تم انصاف ملنے تک یہاں بیٹھو گے؟ جس پر شرکا نے ’’ہاں ‘‘ کہا اور ’’جینا ہوگا مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا‘‘ کے نعرے لگائے۔