ایمز ٹی وی(کراچی) جائیداد کے تنازعے پر لائنزایریا میں فائرنگ سے عقیلہ نامی خاتون جاں بحق سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
کراچی کے علاقے لائنزایریا میں فائرنگ سے خاتون جاں بحق کی شناخت عقیلہ کے نام سے ہوئی، مقتولہ کو قانونی کارروائی کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،
خاتون کے قتل کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے پریڈی اسٹریٹ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ مسلح افراد ماں کے ہمراہ جانے والی بچی کے اغواء کی کوشش کررہے تھے،
جس پر مقتولہ نے مزاحمت کی جس کے باعث مسلح افراد نے فائرنگ کر کے عقیلہ کو قتل کردیا جبکہ ماں کے ہمراہ جانے والی بچی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اور امی منے کی دوائی لے کر واپس آرہے تھے کہ دو افراد نے فائرنگ کی جس کے بعد وہ وہاں سے فرار ہوگئے‘‘۔
دوسری جانب ایس پی جمشید ٹاؤن طاہر نورانی نے واقعے کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ’’اس حادثے کی تین مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جائے گی اور جلد ملزمان کو گرفتار کیا جائےگا‘‘۔
احتجاجی مظاہرین میں شریک ایک خاتون نے اے آر وائی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عقیلہ اپنے بچوں کو محنت کر کے پڑھاتی تھی، اب بچوں کی پڑھائی ادھوری رہ جائے گی انہیں کون پڑھائے گا؟‘‘۔
علاقہ مکینوں کے احتجاج کے باعث کوریڈور 3 پر ٹریفک کی آمد ورفت روک دی گئی تھی ، جس کے باعث قریبی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درھم برہم ہوگیا اور شہریوں کی بڑی تعداد ٹریفک میں پھنس گئی‘‘۔
پولیس حکام کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد مظاہرہ ختم کردیا۔
بعدازاں مقتولہ کے شوہر نے بریگیڈ تھانے جاکر اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کروایا جس میں اُس نے انکشاف کیا کہ یہ واقعہ اغواء کا نہیں بلکہ جائیداد کے تنازعے کا ہے، مقتولہ کو گولی مارنے والا شخص اُس کا اپنا بھائی تھا۔
پولیس حکام کے سامنے بیان دیتے ہوئے مقتولہ کے شوہر نے تصدیق کی کہ ’’ہم اپنا گھر فروخت کر کے رقم لارہے تھے کہ میری اپنے بھائی اور ہمشرہ سے لڑائی ہوئی جس کے بعد میں اور میری بیوی چار لاکھ روپے لے کر روانہ ہوئے‘‘۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کے لیے تلاش شروع کردی ہے