ایمز ٹی وی (کراچی) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کیے جانیوالے میاں بیوی عصمت اور عرفانہ بنارس اورنگی ٹاون کے رہائشی تھے اور ایک سال قبل ان دونوں نے پسند کی شادی کی تھی۔
رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ تقریبا دو روز قبل انھیں مبینہ طور پر جرگے میں بلایا گیا تھا اور جرگے کے فیصلے پر دونوں کو قتل کرکے لاشیں شاہ لطیف ٹاؤن کے قبرستان میں دفنا دی گئیں۔
ادھر ترجمان سندھ پولیس کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کے قتل کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نوٹس لے لیا۔
ترجمان سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی فوری انکوائری اور ٹھوس پولیس اقدامات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کی ہے۔
جوڑے کے قتل میں ملوث 6 ملزمان گرفتار، پولیس دوسری جانب پولیس حکام نے شاہ لطیف ٹاؤن میں جرگے کے فیصلے پر میاں بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں 6 ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے، جن میں خاتون کے 3 بھائی اور سابق شوہر بھی شامل ہے۔
ایس ایس پی ملیر جاوید اکبر ریاض نے ڈان کو بتایا کہ 'پولیس نے جرگے کے فیصلے پر میاں بیوی کے قتل میں ملوث 6 ملزمان کو متعدد علاقوں میں چھاپوں کے دوران گرفتار کرلیا'۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ عرفانہ نے تین سال قبل شادی کی تھی تاہم بعد ازاں نامعلوم وجوہات کی بناء پر خاتون اور اس کے شوہر کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔
بعد ازاں خاتون نے ایک سال قبل گھر سے فرار ہوکر عظمت نامی شخص سے شادی کرلی تھی اور دونوں نے اورنگی ٹاؤن میں بنارس چوک کے قریب رہائش اختیار کرلی تھی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ 3 روز قبل دونوں کو ان کے عزیزوں نے تلاش کیا اور انھیں 'بات چیت' اور 'باقاعدہ رخصتی' کیلئے شاہ لطیف ٹاؤن میں منتقل کردیا، لیکن 'خاندان کا نام بدنام' کرنے پر ان کے قتل کا مطالبہ کیا گیا۔
خاتون کو اس کے سابق شوہر نے دیگر 3 افراد کے ساتھ مل کر گلا دبا کر قتل کیا جبکہ دیگر 3 افراد نے اس کے شوہر عظمت کو پارک میں لے جاکر گلادبا کر قتل کردیا اور ان کی لاشیں دفنا دی گئیں۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ ملزمان نے جوڑے کو جرگے کے فیصلے پر قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پولیس عہدیدار نے انکشاف کیا کہ کسی بھی شخص نے جوڑے کے قتل کا مقدمہ درج کرانے کیلئے پولیس سے رابطہ نہیں کیا جس پر پولیس نے ریاست کی مدعیت میں میاں بیوی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔
انھوں نے گرفتار ملزمان کی شناخت خاتون کے تین بھائیوں سعید نواز، سرفراز خان اور عمر نواز کے ناموں سے کی ہے، اس کے علاوہ دیگر ملزمان میں لال قادری، ہدایت اللہ اور اسحاق شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں ہر سال عزت کے نام پر ایک ہزار سے زائد خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایسا اکثر خاندان کے افراد کی جانب سے ہوتا ہے۔
غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے واقعات عموماً پسند کی شادی کرنے، غیر مرد کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور خاندان و برادری کی فرسودہ روایات کے خلاف آواز اٹھانے کے باعث پیش آتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور روز اس طرح کے کئی واقعات پیش آرہے ہیں۔
اب تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز کے ملزمان، جن میں عام طور پر خاتون کو اس کے اپنے قریبی رشتہ دار ہی قتل کرتے ہیں، گرفتاری کے چند روز بعد ہی اس لیے آزاد ہوجاتے ہیں کیونکہ مقتولہ کے ورثا اسے معاف کردیتے ہیں۔
تاہم ماڈل قندیل بلوچ کے اپنے بھائی کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور متعدد سیاستدانوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے سخت قوانین بنائے۔
اگرچہ گزشتہ سال ایوان بالا (سینیٹ) میں غیرت کے نام پر قتل کا ترمیمی بل منظور ہوچکا ہے، تاہم قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں بالخصوص اندرونی علاقوں میں ایسے واقعات تواتر سے پیش آتے رہتے ہیں اور کئی برادریوں میں اسے صحیح مانا جاتا ہے۔
28 اپریل 2016 کو کراچی علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک نوجوان نے غیرت کے نام پر اپنی نوعمر بہن کو قتل کردیا تھا۔
17 اگست 2016 کو کراچی کے علاقے سائٹ میں ایک شخص نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنی اہلیہ کو قتل کردیا تھا۔
یکم اگست 2016 کو کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں باپ نے اپنی 18 سالہ بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔
2 فروری 2016 کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خاتون سمیت 2 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔