ایمز ٹی وی(کراچی) سانحہ 12 مئی کیس کے نامزد ملزم اور کراچی کے مئیر وسیم اختر نے عدالت کے روبرو کہا ہے
انہیں مقدمے میں ضمانت پر رہا کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پرویز مشرف اور اس وقت کے وزیر اعظم کو بھی گرفتار کیا جائے۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ 12 مئی سے متعلق 4 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے 12 مئی اور اس سے متعلق مختلف ٹی وی چینلز پر ہونے والے ٹاک شوز پر مبنی سی ڈیز پیش کی گئیں۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ وسیم اختر نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کیا ہے۔ وسیم اختر کے مقدمے میں الیاس نامی گواہ کا بیان بھی موجود ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 12 مئی کو کی جانے والی ہنگامہ آرائی وسیم اختر کے کہنے پر کی گئی اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والے بانی متحدہ کے نعرے لگار ہے تھے ۔
کیس میں نامزد ملزم اور کراچی کے مئیر وسیم اختر نے بھی 12 مئی سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کیں، ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے جو ویڈیوز پیش کی گئی ہیں ان میں اجلاسوں کا بتایا گیا ہے، جن میں سیکیورٹی پلان بنایا تھا اور ان میں اعلیٰ حکام موجود تھے۔ وسیم اختر نے استدعا کی کہ میں 100 دن سے جیل میں ہوں میرا بھی بیان ریکارڈ کیا جائے، میرے خلاف جھوٹے گواہ لائے جارہے ہیں، 3 مقدمات میں ضمانت ہوچکی ہے، مقدمہ چلتا رہے لیکن مجھے ضمانت دی جائے ضمانت میرا بھی حق ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ 12 مئی سے متعلق میں نے بھی تحقیق کی ہے 9 سال سے کیس کا حتمی چالان ہی جمع نہیں کرایا گیا اگر ضمانت نہیں دی جاتی تو 12 مئی کے حوالے سے اس وقت کے صدر پاکستان پرویز مشرف، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر افراد بھی ذمہ دار ہیں ان کو بھی گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔
عدالت نے مفرور ملزمان ایم پی اے کامران فاروقی ، محمد عدنان، عمیر صدیقی اور دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے چاروں مقدمات میں وسیم اختر کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔