ایمزٹی وی(کراچی) آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ایم کیوایم لندن ہو یا پاکستان ملک مخالف بات کرنے والوں کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی۔
بھٹ شاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرکام ہورہا ہے اور اس کے عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، پورے صوبے میں جہاں بھی جرائم پیشہ افراد موجود ہوں گے کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں بھی نیشنل ایکشن پلان پرعمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ، سندھ کے مدارس میں بہت اچھاکام ہورہا ہے تاہم اگر کو مدرسہ یا یونیورسٹی دہشت گردی میں ملوث ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے 22 اگست کو ملک مخالف تقریر کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے الطاف حسین سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ابتدائی مرحلے میں پارٹی پرچم سے بانی تحریک کا نام ہٹایا پھر پارٹی منشور میں ترمیم کرتے ہوئے ان سے ویٹو پاور چھین لی تھی۔
گزشتہ روز مئیر کراچی وسیم اختر کی رہائی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے عزیز آباد میں واقع یادگارِ شہداء جانے کا اعلان کیا تاہم بانی تحریک کے کارکنان پہلے ہی بڑی تعداد میں عزیز آباد پہنچ گئے تھے۔ دونوں پارٹیوں کے کارکنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا اور 7 کارکنان کو گرفتار کرلیا تھا۔
گرفتار ہونے والے افراد کے خلاف عزیز آباد تھانے میں مقدمات درج کیے گئے جن میں عوام کو تشدد پر اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں تھیں، تمام گرفتار ملزمان کو آج عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا۔
یاد رہے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے اعلانِ لاتعلقی کے بعد لندن قیادت کی جانب سے رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا، جن میں پروفیسر حسن ظفر، ساتھی اسحاق، امجد اللہ سمیت دیگر اراکین شامل تھے۔
کراچی پریس کلب پر پہلی کانفرنس کے بعد ایم کیو ایم لندن نے کراچی میں اپنی سیاسی امور کا آغاز کیا اور شہدائے یادگار جانے کا اعلان کیا تاہم اُس روز رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے پہلے تو اراکین کو جانے سے روکا مگر مذاکرات کے بعد تمام افراد کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔
بعد ازاں ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے کراچی اور حیدر آباد میں موجود تمام اراکین کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پروفیسر حسن ظفر، کنور خالد یونس اور امجد اللہ کو نقص امن کے تحت سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا ہے جبکہ حیدرآباد سے گرفتار ہونے والے رکن رابطہ کمیٹی مومن خان مومن اور ظفر راجپوت کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تاہم اُسی رات مومن خان مومن کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔