اتوار, 24 نومبر 2024


حیدرآباد لٹریچر فیسٹول میں شہریوں کی بھرپور شرکت

 

ایمز ٹی وی(حیدرآباد)رنگا رنگ حیدرآباد ادبی میلے کے اختتامی روز شہریوں کی کثیر تعداد کی شرکت، سہ روزہ حیدرآباد لٹریچر فیسٹول میں 70 سے زائد سیشن ہوئے جس میں ادب، تاریخ، شاعری، نوجوانوں کے مسائل، میڈیا اور دیگر شعبہ جات پر مقررین نے بحث و مباحثے کیے جبکہ میڈیا کے حوالے سے بھی میلے میں مختلف عناوین پر سیشنز کا اہتمام کیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں نے ادب، تعلیم اور فنون لطیفہ پر انگریزوں کی نسبت ذرہ برابر بھی کام نہیں کیا، عوام اپنے حلقے سے منتخب ہونے والے نمائندوں سے تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کی بابت پوچھیں، سیاسی جماعتیں منشور میں تعلیم کو شامل کریں اور معذور بچوں کی تعلیم کے حاصلات کے حوالے سے مختص بجٹ اور عالمی اداروں سےموصول ہونے والے فنڈز کا آڈٹ کرایا جائے۔ مقررین نے سفارشات پیش کیں کہ ون روم، ون اسکول اور ون ٹیچر کا تصور ختم کیا جائے اوراساتذہ کے مسائل حل کرکے سندھ میں تعلیم کو تباہی کو بچایا جائے۔ فیسٹیول میں محفل سماع کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں گلوکاروں نے سندھی زبان کی لوک، صوفی اور جدید شاعری پر محیط کلام سناکر شائقین پر وجد طاری کردیا۔

میلے کے اختتامی روز 30 سے زائد سیشنز ہوئے جس میں سندھ کی تاریخ کے حوالے سے ہونے والے سیشن میں نامور ادیب انعام شیخ اور بشیر جتوئی مہمان تھے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ انگریزوں اور کلہوڑہ حکمرانوں کے ادوار میں سندھ میں جو ترقیاتی کام اور سندھی زبان کو جو وسعت ملی وہ قابل تحسین ہے جبکہ آج کے حکمرانوں نے انگریزوں جیسا ایک بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں نے سندھ کی فلاح و بہبود کے بجائے عوام کو صرف اذیت دی، جب تک معاشرے کے تمام افراد اپنے حصہ کا کام نہیں کرینگے تب تک مسائل حل نہیں ہونگے۔ تعلیم کے حوالے سے منعقدہ سیشن میں عوامی جمہوری پارٹی کے رہنما محبوب عباسی اور سماجی رہنما نیاز ندیم نے کہا کہ صوبہ پنجاب کی جانب سے تعلیم کے لئے 114 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ صوبہ سندھ میں تعلیم پر جو بجٹ مقرر کیا گیا ہے اس کا تخمینہ 147 ارب روپے ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment