ایمز ٹی وی(کراچی) شہر قائد کی پولیس نے شہری كو سیكیورٹی فراہم كرنے پر 92 لاكھ روپے سے زائد كا بل بھیج دیا جب کہ شہری كے خاندان كے 7 افراد كو پہلے ہی ٹارگٹ كلنگ كا نشانہ بھی بنایا جاچكا ہے۔
سندھ پولیس كے محكمہ سیكیورٹی زون (ii) كے پولیس حكام نے بہادرآباد كے رہائشی شہری صابرعلی بنگش كو سیكیورٹی فراہم كرنے پر 92 لاكھ 56 ہزار 529 روپے سے زائد كا بل بھیج دیا ہے، رابطہ كرنے پرشہری صابرعلی بنگش نے بتایا كہ 1998 میں ان كے والد سفرعلی بنگش اوربھائی رجب علی بنگش، 2001 میں ان كے بہنوئی الطاف حسین بنگش اور 2011 میں ان كے تین كزن بشارت حسین ، شاہ سوارحسین اور طاہر حسین كو عزیز بھٹی تھانے كی حدود میں ٹارگٹ كلنگ كا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں سے 2 كیسز میں وہ مدعی اور گواہ بھی ہیں۔
شہری کا کہنا ہے کہ سال 2012 اور سال 2014 میں سندھ ہائی كورٹ كے فیصلے كی روشنی كے مطابق انہیں 6 پولیس گارڈ فراہم كیے گئے تھے تاہم 26 نومبر2016 كو سیكیورٹی زون (ii) كے عمران ریاض كی جانب سے انہیں سیكیورٹی كے عوض 92 لاكھ روپے سے زائد كا بل بھیج دیا گیا اور بل ادا نہ كرنے كی صورت میں ان كے 2 گارڈ واپس لے لیے گئے۔
شہری كا كہنا ہے كہ وہ لكڑی كے كاروبار سے وابستہ ہیں، وہ پہلے ہی ایک اہم مقدمے میں مدعی اور ایک میں گواہ ہیں، ان كی جان كو سنگین خطرات لاحق ہیں جب کہ ان پر2014 میں قاتلانہ حملہ بھی ہوچكا ہے جس میں وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے ایسے حالات میں ان سے سیكیورٹی واپس لینا كسی طرح بھی درست عمل نہیں ہے۔
شہری نے اعلیٰ حكام سے مطالبہ كیا ہے كہ ان كی سیكیورٹی بحال ركھی جائے اور9 لاكھ روپے كا بل فی الفور منسوخ كیا جائے۔ دوسری جانب ایس ایس پی سیكیورٹی عمران ریاض كا كہنا ہے كہ پولیس رول 2:11 كے تحت پرائیویٹ آدمی اور تاجر حضرات كو پولیس سیكیورٹی فراہم كی جاتی ہے اور قانون كے مطابق پولیس سیكیورٹی لینے والا شخص اس كا بل ادا كرنے كا ذمہ دار ہوتا ہے اور جتنے پولیس اہلكار سیكیورٹی پر مامور ہوں گے ان كی تنخواہ كے حساب سے رقم وصول كی جاتی ہے۔